ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والی امریکی سینیٹر الیسا سلوٹکن نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی کانگریس کے مشترکہ اجلاس سے خطاب پر سخت ردِ عمل کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹرمپ کی پالیسیوں کا خمیازہ عام امریکی عوام کو بھگتنا پڑے گا، جبکہ وہ اپنے ارب پتی دوستوں کو بے مثال رعایتیں دے رہے ہیں۔
ارب پتیوں کو نوازنے کی کوشش
الیسا سلوٹکن نے خاص طور پر معروف کاروباری شخصیت ایلون مسک کا حوالہ دیا، جو صدر ٹرمپ کے تحت ڈپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفی شینسی (DoGE) کی سربراہی کر رہے ہیں۔ سینیٹر کے مطابق، اس محکمے کی پالیسیوں کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر وفاقی ملازمین کو برطرف کیا جا رہا ہے، جس سے امریکہ کی اہم قومی معلومات کے تحفظ پر بھی سوالات اٹھ رہے ہیں۔
برطرفیوں پر خدشات
انہوں نے کہا، “اگر آپ وسائل کو ضائع ہونے سے روکنا چاہتے ہیں تو میں اس میں آپ کی مدد کروں گی، لیکن تبدیلی ایسی نہیں ہونی چاہیے جو افراتفری اور عدم تحفظ کو جنم دے۔”
سینیٹر نے مزید کہا کہ جو لوگ جوہری ہتھیاروں کی حفاظت، ہوائی جہازوں کے حادثات کو روکنے اور کینسر کے علاج پر تحقیق کر رہے ہیں، انہیں بغیر کسی مناسب حکمتِ عملی کے فارغ کر دینا، اور پھر دو دن بعد دوبارہ بھرتی کرنا، انتہائی غیر پیشہ ورانہ عمل ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر کوئی کمپنی کا سی ای او ایسا کرتا تو اسے فوراً برطرف کر دیا جاتا۔
یوکرینی صدر سے ملاقات پر بھی تنقید
الیسا سلوٹکن نے گزشتہ ہفتے وائٹ ہاؤس میں صدر ٹرمپ اور یوکرینی صدر ولودیمیر زیلنسکی کی ملاقات پر بھی تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ یہ منظر کسی ریئلٹی شو کے ایک ناکام ایپی سوڈ کی طرح لگ رہا تھا، جو اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ ٹرمپ دنیا کے ساتھ کیسے چلنا چاہتے ہیں۔
Comments are closed.