کرغزستان میں 17 ہزارپاکستانی طلبہ کی موجودگی کی تصدیق کے باوجود وفاقی وزرا کا دورۂ بشکیک ملتوی۔

پاکستان کے نائب وزیرِ اعظم اور وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ کرغزستان میں کسی پاکستانی طالب علم کی ہلاکت نہیں ہوئی۔ اگر طلبہ واپس آنا چاہتے ہیں تو وہ آ سکتے ہیں۔ کچھ طلبہ تعلیم کی وجہ سے وہیں رہنا چاہتے ہیں۔

لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ کل 830 طلبہ وطن واپس لائیں گے۔ جعلی خبروں پر کرغزستان کی حکومت نے افسوس کا اظہار کیا ۔ طالبہ کی ریپ کی خبریں چلائی گئیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ مقامی باشندے پاکستانیوں کو مل رہے ہیں اور امن کا پیغام دے رہے۔

انہوں نے طلبہ کی تعداد بتاتے ہوئے کہا کہ کرغزستان کے دارالحکومت بشکیک میں 11 ہزار پاکستانی طلبہ ہیں جب کہ ملک کے دیگر شہروں میں پاکستان سے تعلق رکھنے والے چھ ہزار طلبہ موجود ہیں۔

ان کے مطابق سوشل میڈیا کے پلیٹ فارم سے جھوٹ پھیلایا جاتا ہے جس سے نفرت جذبات سے کھیلنا افسوس ناک ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کرغزستان کی حکومت نے دورہ ملتوی کرنے کی درخواست کی اور یقین دہانی کرائی کہ اس وقت بے امنی کی کوئی صورتِ حال ہے۔

پریس کانفرنس میں پاکستان کے وفاقی وزیرِ اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ پاکستان کے چھ طالب علم بشکیک میں زخمی ہوئے جو مختلف اسپتالوں میں زیرِ علاج ہیں۔

پاکستان کے نائب وزیرِ اعظم اور وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار اور وفاقی وزیر امیر مقام کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا کوئی طالب علم ہلاک نہیں ہوا اور نہ ہی کسی طالبہ کے ساتھ زیادتی نہیں ہوئے۔

انہوں نے کسی پارٹی کا نام لیے بغیر کہا کہ ایک مخصوص سیاسی جماعت نے اس صورتِ حال پر منفی پروپیگنڈا کیا اور والدین کو غیر معلومات پہنچائی گئیں۔

وفاقی وزیرِ امیر مقام نے کہا کہ جو بھی طالب علم واپس آنا چاہتے ہیں ان کے لیے طیارے کا بندوبست کیا گیا ہے۔ کرغستان میں پاکستان کے سفارت خانے سے رابطہ کرکے اپنا نام فہرست درج کروا سکتے ہیں۔

مزید خبروں کیلئے وزٹ کریں

Comments are closed.