مون سون کے زور دار اسپیل نے پنجاب کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ گجرات میں 577 ملی میٹر ریکارڈ بارش نے شہر کے بیشتر حصے کو ڈبو دیا۔ اربن فلڈنگ کے باعث سڑکیں ندی نالوں کا منظر پیش کرنے لگیں جبکہ گھروں اور دکانوں میں پانی داخل ہونے سے قیمتی سامان تباہ ہوگیا۔ برساتی نالوں کے بپھرنے سے درجنوں دیہات بھی زیرِ آب آگئے۔
دیگر شہروں کی صورتحال
شکر گڑھ اور ظفروال میں بھی بادل جم کر برسے، جس سے نشیبی علاقے ڈوب گئے۔ ایبٹ آباد میں شدید بارش کے نتیجے میں سیلابی ریلے نے ندی کا پل بہا دیا، جس کے باعث متعدد دیہات کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا۔ محکمہ موسمیات نے پنجاب میں 5 ستمبر تک مزید بارشوں کی پیشگوئی کی ہے، جس سے سیلابی صورتحال مزید سنگین ہونے کا خدشہ ہے۔
ڈیم اور دریا خطرناک حد پر
خانپور ڈیم میں پانی کی سطح مقررہ حد سے تجاوز کر گئی، جس کے بعد سپیل ویز کھول دیے گئے۔ دوسری جانب دریاؤں کے بپھرنے سے پنجاب کی زراعت پر بھی شدید اثرات مرتب ہوئے ہیں۔
فصلوں کی تباہی
پنجاب میں سیلاب سے اب تک 13 لاکھ 26 ہزار ایکڑ سے زائد فصلیں تباہ ہو چکی ہیں۔
فیصل آباد ڈویژن سب سے زیادہ متاثر ہوا جہاں 3 لاکھ 23 ہزار 215 ایکڑ پر کھڑی فصلیں برباد ہوئیں۔
گوجرانوالہ ڈویژن میں 2 لاکھ 62 ہزار ایکڑ اور گجرات ڈویژن میں 2 لاکھ 38 ہزار ایکڑ پر فصلوں کو نقصان پہنچا۔
بہاولپور ڈویژن میں 1 لاکھ 45 ہزار ایکڑ، ساہیوال ڈویژن میں 1 لاکھ 37 ہزار ایکڑ، جبکہ لاہور ڈویژن میں 99 ہزار 421 ایکڑ پر کھڑی فصلیں پانی میں بہہ گئیں۔
ماہرین کی تشویش
ماہرین زراعت نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر بارشوں کا سلسلہ برقرار رہا تو پنجاب میں زرعی پیداوار پر مہلک اثرات مرتب ہوں گے، جس سے نہ صرف کسان بری طرح متاثر ہوں گے بلکہ ملک میں غذائی بحران بھی شدت اختیار کر سکتا ہے۔
Comments are closed.