وزیرِ مملکت برائے قانون بیرسٹر عقیل ملک نے واضح کیا ہے کہ 27ویں آئینی ترمیم پر کسی قسم کی جلد بازی نہیں کی جا رہی، تمام فریقین کے ساتھ تفصیلی مشاورت کے بعد ہی فیصلے کیے جائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ آئین ایک زندہ دستاویز ہے جس میں وقت کے ساتھ بہتری لانا قومی مفاد میں ہوتا ہے۔
آئینی ترمیم پر اپوزیشن کے خدشات بے بنیاد
نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر عقیل ملک نے کہا کہ یہ تاثر غلط ہے کہ 26ویں آئینی ترمیم کی طرح 27ویں ترمیم میں بھی کسی کی ریٹائرمنٹ کے باعث جلد بازی کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ عمل کافی عرصے سے ’’آن اینڈ آف‘‘ چل رہا ہے اور اس بار تمام جماعتوں کو اعتماد میں لیا جائے گا۔
آئین میں تبدیلی قومی ضرورت قرار
بیرسٹر عقیل ملک کا کہنا تھا کہ آئین کوئی آسمانی صحیفہ نہیں کہ اس میں تبدیلی ممکن نہ ہو۔ وقت کے ساتھ ساتھ نئے چیلنجز کے مطابق آئین و قانون میں اصلاحات ضروری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 27ویں ترمیم کے نکات سیاسی مفاد کے بجائے قومی مفاد سے متعلق ہیں، اپوزیشن کو چاہیے کہ وہ سٹینڈنگ کمیٹی اور پارلیمنٹ کے فورم پر اپنی رائے دے۔
پیپلز پارٹی کے مؤقف کا احترام
وزیرِ مملکت نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی ایگزیکٹو کمیٹی کے مؤقف کو ضرور دیکھا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں کی مشاورت کے بغیر کوئی قدم نہیں اٹھایا جائے گا۔ ان کے مطابق آئینی اصلاحات وقت کے تقاضوں کے مطابق کی جاتی ہیں تاکہ نظام زیادہ مؤثر اور مستحکم ہو۔
وفاقی مالی دباؤ پر بات
بیرسٹر عقیل ملک نے کہا کہ وفاق پر پنشن، دفاعی اخراجات، سوشل پروٹیکشن اور قرضوں کی ادائیگی جیسے بڑے بوجھ ہیں، جبکہ این ایف سی ایوارڈ کے تحت وفاق اپنی آمدنی کا 57 فیصد صوبوں کو دیتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر وفاق اخراجات برداشت کرے تو صوبوں کو بھی اپنے حصے کی ذمہ داری ادا کرنی چاہیے تاکہ قومی مالیاتی نظام متوازن رہے۔
مالی نظم و ضبط کی ضرورت
وزیرِ مملکت نے زور دیا کہ وفاق کے مالی بوجھ میں کمی لانے کے لیے صوبوں کو برابر کا کردار ادا کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ قانون میں اصلاحات کا مقصد کسی جماعت کو فائدہ یا نقصان پہنچانا نہیں بلکہ پورے نظام کو مؤثر بنانا ہے۔
Comments are closed.