ڈونلڈ ٹرمپ کی زیلنسکی پر سخت تنقید، یوکرینی صدر کو “آمر” قرار دے دیا

واشنگٹن:امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے  یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہیں ایک ایسا “آمر” قرار دیا جو بغیر انتخابات کے اقتدار میں آئے ہیں۔ یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب زیلنسکی نے ٹرمپ پر الزام لگایا کہ وہ روس کے زیر اثر گمراہ کن معلومات کا شکار ہیں۔

ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر یوکرین کے صدر پر براہ راست حملہ کرتے ہوئے کہا کہ زیلنسکی نے 2024 کے یوکرینی انتخابات کے انعقاد سے انکار کیا، جنہیں روس کے حملے کے باعث ملتوی کر دیا گیا تھا۔

“جنگ جو جیتی نہیں جا سکتی تھی”

ٹرمپ نے زیلنسکی کو “ایک معمولی سا کامیاب کامیڈین” قرار دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ انہوں نے امریکہ سے 350 ارب ڈالر خرچ کروائے، ایک ایسی جنگ پر جو ان کے مطابق “جیتی نہیں جا سکتی تھی اور جسے کبھی شروع ہی نہیں ہونا چاہیے تھا۔” ٹرمپ کا کہنا تھا کہ زیلنسکی اور یوکرین، امریکہ اور “ٹرمپ” کے بغیر اس جنگ کا تصفیہ نہیں کر سکتے۔

“یوکرین بکھر چکا ہے”

اپنے تازہ ترین تبصرے میں، ٹرمپ نے کہا:
“میں یوکرین سے محبت کرتا ہوں، لیکن زیلنسکی نے انتہائی خراب کارکردگی دکھائی ہے۔ ان کا ملک بکھر چکا ہے، لاکھوں لوگ بلاجواز مر چکے ہیں – اور یہ سلسلہ جاری ہے…”

پس منظر

یہ تبصرے ایک ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب یوکرین کو امریکی امداد کے حوالے سے تنازعات کا سامنا ہے، اور ٹرمپ کا موقف ہے کہ امریکہ کو یوکرین کے بجائے داخلی معاملات پر توجہ دینی چاہیے۔ دوسری جانب، زیلنسکی نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ٹرمپ اگر دوبارہ صدر بنے تو وہ یوکرین پر ماسکو کے لیے زیادہ سازگار شرائط پر جنگ ختم کرنے کے لیے دباؤ ڈال سکتے ہیں۔

سیاسی اثرات

ماہرین کے مطابق، ٹرمپ کے یہ بیانات امریکی سیاست میں ایک بڑے تنازعے کو جنم دے سکتے ہیں، خاص طور پر ریپبلکن اور ڈیموکریٹ حلقوں میں۔ یوکرین کو دی جانے والی امریکی امداد پہلے ہی امریکی کانگریس میں بحث کا موضوع بنی ہوئی ہے، اور ٹرمپ کے یہ ریمارکس اس پر مزید اثر ڈال سکتے ہیں۔

Comments are closed.