ایتھنز/غزہ: غزہ کے لیے امداد لے جانے والے بحری قافلے گلوبل صمود فلوٹیلا کے منتظمین اور فلسطینی حامی کارکنوں نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کی کشتیوں کو ڈرونز نے نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں دھماکوں کی آوازیں سنائی دیں اور مواصلاتی نظام متاثر ہوا۔ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب قافلہ یونان کے قریب سفر کر رہا تھا۔
ڈرون حملوں اور دھماکوں کی آوازیں
فلوٹیلا کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ “متعدد ڈرونز اور نامعلوم اشیاء ہماری کشتیوں پر گریں، جس کے بعد دھماکوں کی آوازیں آئیں اور ریڈیو رابطے منقطع ہوگئے۔ یہ نفسیاتی کارروائیاں ہیں، لیکن ہم خوفزدہ نہیں ہوں گے۔”
جرمن انسانی حقوق کارکن یاسمین آکار نے انسٹاگرام پر ویڈیو بیان میں کہا کہ پانچ جہازوں پر حملہ کیا گیا۔ ان کے مطابق:
“ہم صرف انسانی امداد لے کر جا رہے ہیں، ہمارے پاس کوئی ہتھیار نہیں۔ ہم سے کسی کو کوئی خطرہ نہیں۔ یہ اسرائیل ہے جو ہزاروں فلسطینیوں کو قتل کر رہا ہے اور انہیں بھوک سے مار رہا ہے۔”
ویڈیوز اور عینی شہادتیں
فلوٹیلا کے آفیشل انسٹاگرام پیج پر پوسٹ کی گئی ایک ویڈیو میں ایک دھماکہ دکھایا گیا جو مقامی وقت کے مطابق رات 01:43 GMT پر “سپیکٹر بوٹ” سے ریکارڈ کیا گیا۔
برازیلی کارکن تھیاگو ایویلا نے بتایا کہ چار کشتیوں کو “ڈرون پھینکنے والے آلات” سے نشانہ بنایا گیا اور اس کے فوراً بعد دھماکوں کی آوازیں سنائی دیں۔
یاسمین آکار کی ایک اور ویڈیو میں کہا گیا کہ قافلے نے “15 سے 16 ڈرونز” دیکھے جبکہ ریڈیو جام ہو گیا اور اونچی آواز میں موسیقی سنائی دی۔
پس منظر اور اسرائیلی مؤقف
یہ قافلہ اس ماہ کے آغاز میں بارسلونا سے روانہ ہوا تھا، جس کا مقصد اسرائیلی ناکہ بندی توڑ کر غزہ میں انسانی امداد پہنچانا ہے۔ موجودہ وقت میں قافلے میں شامل 51 کشتیوں میں سے زیادہ تر یونانی جزیرے کریٹ پر موجود ہیں۔
یہ قافلہ پہلے تیونس میں دو مبینہ ڈرون حملوں کا بھی نشانہ بن چکا ہے۔ اس کے نمایاں شرکاء میں معروف ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ بھی شامل ہیں۔
ادھر اسرائیل نے اعلان کیا ہے کہ وہ کسی بھی صورت ان کشتیوں کو غزہ پہنچنے کی اجازت نہیں دے گا۔ یاد رہے جون اور جولائی 2025 میں بھی اسرائیل نے بحری راستے سے امداد لے جانے والی دو کوششوں کو ناکام بنایا تھا۔
Comments are closed.