خان یونس (غزہ): عید الاضحیٰ کے بابرکت موقع پر جب دنیا بھر کے مسلمان خوشی اور قربانی کی عبادات میں مصروف ہیں، غزہ کی پٹی کے جنوبی شہر خان یونس میں فلسطینیوں نے ایک تباہ حال مسجد میں عید کی نماز ادا کی، جہاں نہ عید کی روایتی خوشیاں تھیں، نہ قربانی کے جانور، صرف ایک ہی مشترکہ دعا تھی: جنگ کا خاتمہ۔
اسرائیلی بمباری اور فوجی پیش قدمی کے سائے تلے، فلسطینی عوام نے عبادات کا سلسلہ برقرار رکھا۔ العربیہ کی کیمرہ ٹیم نے عید کے اس پہلے دن خان یونس میں بے گھر اور زخمی حال عوام کی حالت زار کو دستاویزی شکل دی، جہاں جنگ کے زخم ہر چہرے پر عیاں تھے۔
مقامی افراد کا کہنا ہے کہ قربانی کے جانوروں کی عدم دستیابی کے باوجود انہوں نے عبادت اور عزم کو زندہ رکھا۔ انہوں نے کہا کہ “ہمارا ایمان ہم سے چھینا نہیں جا سکتا، ہم نے ملبے کے درمیان بھی سجدہ کیا، کیونکہ ہم جنگ سے نہیں، ظلم سے تھکے ہیں۔”
اسی دوران جمعے کے روز اسرائیلی فوج نے خان یونس کے جنوبی علاقوں میں پیش قدمی کی، جہاں ٹینکوں اور توپ خانوں کی مدد سے شدید گولہ باری کی گئی۔ العربیہ کے نمائندے کے مطابق یہ پیش قدمی فضائی حملوں کی مدد سے ہوئی، اور ہر حرکت کرنے والے کو براہ راست بمباری کا نشانہ بنایا گیا۔
عینی شاہدین کے مطابق اسی روز مشرقی غزہ کے علاقے التفاح میں بھی اسرائیلی ٹینکوں کی متوازی پیش قدمی دیکھی گئی، جس کے دوران توپ خانے سے گولے داغے گئے اور علاقے میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا۔
غزہ کے عوام گزشتہ ایک سال سے زائد عرصے سے جنگ کے دہکتے جہنم میں زندگی گزار رہے ہیں، جہاں ہر دن نئے خطرات اور نقصانات لے کر آتا ہے، لیکن اس کے باوجود وہ عقیدے، مزاحمت اور عبادت کی علامت بنے ہوئے ہیں۔
Comments are closed.