سپریم کورٹ نے انتخابات میں مبینہ دھاندلی اور الیکشن کالعدم قرار دینے کی درخواست دائر کرنے والے درخواست گزار کو وزارتِ دفاع کے ذریعے نوٹس جاری کر دیا۔
درخواست گزار کی جانب سے درخؐاست واپس لینے کی استدعا کی گئی تھی۔ البتہ سپریم کورٹ نے درخواست گزار کو پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کی سربراہی میں جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس مسرت ہلالی پر مشتمل تین رکنی بینچ نے درخواست سماعت کی ہے۔
بریگیڈیئر ریٹائرڈ علی خان نے آٹھ فروری کے انتخابات کو کالعدم قرار دینے کی درخواست 12 فروری کو دائر کی تھی۔ بعد ازاں انہوں نے 13 فروری کو یہ درخواست واپس لینے کی استدعا کی تھی۔
سپریم کورٹ میں پیر کو سماعت میں درخواست گزار علی خان عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے درخواست گزار کو ڈھونڈ کر پیش کرنے کا حکم دیا۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ یہ صرف تشہیر کے لیے درخواستیں دائر کرتے ہیں۔ ایسا تو نہیں ہو گا۔
انہوں نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو ہدایت کی کہ درخواست دائر کرنے والے شخص کو پیش کیا جائے۔
جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ درخواست گزار نے تو آئینی درخواست واپس لینے کی استدعا کر دی تھی۔ ان کی درخواست پر تو ویسے بھی اعتراضات عائد ہیں۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ درخواست گزار کون ہیں اور کہاں ہیں؟ ان موصوف نے تو درخواست پر وکیل کا نام بھی نہیں لکھا۔ اب ایسے نہیں چلے گا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ساری دنیا میں درخواستیں دائر ہوتی ہیں۔ مگر وہ میڈیا پر نہیں چلتیں نہ اخبارات کی زینت بنتی ہیں۔ درخواست گزار کو پیش کیا جائے۔
پہلے سپریم کورٹ نے متعلقہ تھانے کے ایس ایچ او کو نوٹس کی تعمیل کرانے کا حکم دیا۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ایسے سپریم کورٹ کے ساتھ مذاق نہیں ہو سکتا۔ یہ کیس ہم سنیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم آج ہی ان کی درخواست کو سنیں گے۔
سپریم کورٹ کا کہنا تھا کہ درخواست گزار نے خود کو فوج کا سابق بریگیڈئیر ظاہر کیا۔
بعد ازاں عدالت نے درخواست گزار بریگیڈئیر ریٹائرڈ علی خان کو وزارتِ دفاع کے ذریعے نوٹس جاری کر دیا ہے۔
سپریم کورٹ نے انتخابات کالعدم قرار دینے کی درخواست پر سماعت21 فروری تک ملتوی کر دی۔
Comments are closed.