الیکشن کمیشن نے جمشید دستی کو نااہل قرار دے دیا، تعلیمی اسناد جعلی قرار

اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان (ECP) نے رکن قومی اسمبلی جمشید دستی کو نااہل قرار دے دیا۔ کمیشن نے یہ فیصلہ قومی اسمبلی کے سپیکر سردار ایاز صادق کی جانب سے بھیجے گئے ریفرنس کو منظور کرتے ہوئے سنایا، جسے آج باقاعدہ طور پر محفوظ فیصلہ جاری کر کے عوامی کیا گیا۔

جعلی تعلیمی اسناد پر نااہلی

الیکشن کمیشن نے جمشید دستی کی جانب سے جمع کرائی گئی تعلیمی اسناد کو جعلی قرار دیا ہے۔ کمیشن کے مطابق دو الگ درخواستیں، جن میں جمشید دستی کی نااہلی کا مطالبہ کیا گیا تھا، منظور کی گئیں۔

درخواست گزار کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ جمشید دستی نے اپنے کاغذاتِ نامزدگی میں “ایف اے” لکھا تھا، جب کہ انہوں نے نہ تو ایف اے کیا اور نہ ہی میٹرک۔ بہاولپور یونیورسٹی اور بہاولپور بورڈ نے ان کے ایف اے اور بی اے کی اسناد کو جعلی قرار دیا ہے، جبکہ جمشید دستی نے میٹرک بہاولپور بورڈ سے کرنے کا دعویٰ بھی کیا تھا جو جھوٹا نکلا۔

دلچسپ امر یہ ہے کہ بعد میں جمشید دستی نے اپنا مؤقف بدلتے ہوئے کراچی بورڈ کی میٹرک سند جمع کرائی، جس پر الیکشن کمیشن کے ممبر خیبرپختونخوا نے سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ “کیا الیکشن کمیشن کے پاس نااہلی کا اختیار موجود نہیں؟”

اثاثے اور واجبات پر بھی سوالات

مئی میں الیکشن کمیشن کے 3 رکنی بینچ نے ممبر سندھ نثار درانی کی سربراہی میں جمشید دستی کے خلاف اثاثوں اور واجبات سے متعلق بھی سماعت کی تھی، جہاں استفسار کیا گیا تھا کہ آیا جمشید دستی نے ایسی جائیدادیں چھپائیں جن سے متعلق کمیشن کو آگاہ نہیں کیا گیا۔

اہم قانونی موڑ

یہ فیصلہ نہ صرف جمشید دستی کی سیاسی حیثیت کے لیے بڑا دھچکا ہے بلکہ پاکستان میں انتخابی شفافیت اور اہلیت کے اصولوں کو تقویت دینے کی کوشش بھی تصور کیا جا رہا ہے۔ الیکشن کمیشن کا یہ اقدام ان افراد کے خلاف واضح پیغام ہے جو جعلی اسناد یا غلط بیانی سے سیاسی عمل میں شامل ہوتے ہیں۔

Comments are closed.