غزہ میں عبوری انتظامیہ کا حصہ بننے کو تیار ہیں:یورپی یونین

یورپی یونین کی اعلیٰ نمائندہ برائے خارجہ امور و سلامتی پالیسی کایا کالس نے اعلان کیا ہے کہ براعظمی بلاک غزہ میں عبوری اتھارٹی میں حصہ لینے کے لیے تیار ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یورپ سمجھتا ہے کہ اس تنازع کے حل میں اس کا اہم کردار ہے اور اسے امن کے عمل کا حصہ بننا چاہیے۔ کایا کالس کا یہ بیان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس منصوبے کے تناظر میں سامنے آیا ہے جس کا مقصد غزہ کی پٹی میں جنگ کا خاتمہ ہے۔

جرمنی کی حمایت، امن منصوبے پر جلد عملدرآمد کی امید
جرمن وزیر خارجہ جوہان وڈیفول نے بھی ٹرمپ کے منصوبے کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ اس کے پہلے مرحلے پر آئندہ ہفتے کے آغاز تک عمل درآمد ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ابتدائی مرحلے کا مقصد جنگ بندی، یرغمالیوں اور قیدیوں کی رہائی، اور غزہ میں امدادی رسد کی فراہمی ہے — جو سب قابلِ عمل اہداف ہیں۔

شرم الشیخ میں بالواسطہ مذاکرات کا آغاز
کایا کالس کے بیانات ایسے وقت میں سامنے آئے جب مصر کے شہر شرم الشیخ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان بالواسطہ مذاکرات کا آغاز ہوا ہے۔ ان مذاکرات میں غزہ میں یرغمالیوں اور اسرائیلی جیلوں میں قیدیوں کے تبادلے کے طریقہ کار پر بات چیت کی جا رہی ہے، جو امریکی صدر ٹرمپ کے امن منصوبے کا اہم حصہ ہے۔

حماس اور اسرائیل کے درمیان محدود اتفاق
ذرائع کے مطابق، حماس اور اسرائیل نے ٹرمپ کے منصوبے کی بنیادی باتوں پر اتفاق کیا ہے، اگرچہ دونوں فریق تفصیلات پر مکمل طور پر متفق نہیں ہیں۔ امریکہ، مصر، اور قطر ان مذاکرات میں ثالثی کا کردار ادا کر رہے ہیں تاکہ امن معاہدے کی راہ ہموار ہو سکے۔

عالمی سطح پر منصوبے کی پذیرائی
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ انہیں اپنے منصوبے کے لیے عرب اور مغربی ممالک کی حمایت حاصل ہے، جس سے امید کی جا رہی ہے کہ غزہ کی پٹی میں جاری جنگ بندی کے لیے ایک پائیدار فریم ورک تیار ہو سکے گا۔

Comments are closed.