یورپی کمیشن نےٹک ٹاک کو اس کی نئی ایپ ‘ٹک ٹاک لائٹ’ سے لاحق ممکنہ صحت کے خطرات کا جائزہ لے کر اپنی رپورٹ 24 گھنٹوں کے اندر پیش کرنے کا حکم دیا ہے اور کہا ہے کہ بصورت دیگر اسے جرمانے کا سامنا کرنا پڑے گا۔
اس ماہ کے اوائل میں ٹِک ٹاک اس حوالے سے معلومات ”فراہم کرنے میں ناکام” رہا تھا، جس کے بعد یہ تازہ الٹی میٹم جاری کیا گیا ہے۔
‘ٹک ٹاک لائٹ’ ٹک ٹاک کا ہی ایک کم تر درجے کا ورژن ہے، جسے گزشتہ مارچ میں فرانس اور اسپین میں لانچ کیا گیا تھا۔ یہ سست رفتار انٹرنیٹ کنیکشن کے لیے موزوں ہے اور بہت کم میموری بھی استعمال کرتا ہے۔
یہ ایپ 18 سال سے زیادہ عمر کے صارفین کو پوائنٹس حاصل کرنے کی سہولت بھی فراہم کرتا ہے، جو واؤچرز یا گفٹ کارڈز کے ذریعے حاصل کی جا سکتی ہیں۔
یورپی کمیشن کا کہنا ہے کہ وہ چاہتا ہے کہ چینی ملکیت والی کمپنی یہ دکھائے کہ اس نے اس ”اسکیم کی لت لگنے اور ذہنی صحت کے خطرات کا اندازہ کیسے لگایا؟
اگر ٹک ٹاک چوبیس گھنٹے کی آخری میعاد کے اندر جواب دینے میں ناکام رہتا ہے تو کمپنی کو اپنی سالانہ آمدنی کا ایک فیصد تک جرمانے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
یورپی یونین نے یہ بھی اعلان کیا کہ وہ اس بات کا تعین کرنے کے لیے دوسری بار تحقیقات شروع کر رہا ہے کہ ٹک ٹاک نے کہیں یورپی یونین کی ڈیجیٹل سروس ایکٹ کی خلاف ورزی تو نہیں کی۔
اس ایکٹ کے تحت ویڈیو شیئرنگ پلیٹ فارم کو یورپ میں ‘ٹک ٹاک لائٹ’ ایپ کو لانچ کرنے سے قبل اسے متعلقہ ”خطرات کا جائزہ پیش” کرنا لازمی ہے۔ یورپی کمیشن کو اس بات کی تشویش ہے کہ ٹک ٹاک نے اس کے ”ممکنہ نظاماتی خطرات” کو کم کرنے کے طریقے کا اندازہ کیے بغیر ہی ایپ لانچ کر دیا۔
Comments are closed.