اسرائیل کو تسلیم کرنے کا سوچنا بھی گناہ ہے، حکمران خبردار رہیں:مولانا فضل الرحمان

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ کسی بھی قسم کے تعلقات یا تسلیم کرنے کی سوچ بھی امت مسلمہ کے اصولوں اور فلسطینیوں کی قربانیوں سے غداری کے مترادف ہے۔

بھکر میں عوامی اجتماع سے خطاب
پنجاب کے ضلع بھکر میں ایک بڑے عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے واضح کیا کہ موجودہ حالات میں امت مسلمہ کو متحد ہوکر دشمن کے فتنوں کا مقابلہ کرنا ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ مسلمانوں میں تفرقہ ڈالنے کی عالمی سازشیں عروج پر ہیں اور ہر شعبے میں اسلام دشمن قوتیں سرگرم ہیں، اس لیے علما، نوجوانوں اور عوام کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔

اسرائیلی مظالم پر شدید ردعمل
مولانا فضل الرحمان نے اپنے خطاب میں اسرائیلی بربریت کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل نے ہزاروں نہتے فلسطینیوں کو ظلم و ستم کا نشانہ بنایا، عورتوں، بچوں اور بزرگوں کو شہید کیا، لیکن عالمی طاقتیں خاموش تماشائی بنی ہوئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عالمی عدالت انصاف نے بھی اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کو نسل کشی کے جرائم کا مرتکب قرار دیا ہے اور اس کی گرفتاری کے احکامات دیے ہیں، مگر عالمی برادری اب تک انصاف فراہم کرنے میں ناکام رہی ہے۔

پاکستان کے مؤقف پر دوٹوک پیغام
سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ پاکستان کے حکمرانوں کو واضح طور پر کہہ دیا ہے کہ اسرائیل کو تسلیم کرنے کا سوچنا بھی نہیں، کیونکہ یہ فیصلہ نہ صرف فلسطینی عوام بلکہ پوری امت مسلمہ کے خلاف ہوگا۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر کسی نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کرنے کی کوشش کی تو جمعیت علمائے اسلام سخت ترین عوامی ردعمل دے گی۔

امتِ مسلمہ کے اتحاد پر زور
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ امت مسلمہ کے اندرونی اختلافات ہی دشمن کی سب سے بڑی کامیابی ہیں۔ انہوں نے مسلم ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ مشترکہ پالیسی اپنائیں، فلسطین، کشمیر اور دیگر اسلامی مسائل پر ایک آواز بنیں، تاکہ امت کا وقار بحال ہو سکے۔

Comments are closed.