غزہ جنگ میں طاقت سے سب کچھ حاصل ہو چکا، اب امن کو جیتنا ہے:صدر ٹرمپ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ مشرقِ وسطیٰ میں ایک نئے تاریخی دور کا آغاز ہو چکا ہے۔
تل ابیب میں اسرائیلی پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کچھ لوگوں کو لگتا تھا کہ غزہ میں امن کی کوششیں وقت کا ضیاع ہیں، مگر آج دنیا دیکھ رہی ہے کہ بندوقیں خاموش ہو رہی ہیں اور امن واپس آ رہا ہے۔

تعمیرِ نو پر توجہ دینے کی ضرورت

صدر ٹرمپ نے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ غزہ میں توجہ تعمیرِ نو کی جانب مبذول کی جائے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی ایک تاریخ ساز لمحہ ہے، اور عرب و مسلم ممالک نے اس عمل کو ممکن بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
ان کے مطابق، “ہم نے میدانِ جنگ میں وہ سب کچھ حاصل کر لیا جو طاقت کے ذریعے حاصل کیا جا سکتا تھا، اب امن اور خوشحالی کو آگے بڑھانا ہے۔”

مشرقِ وسطیٰ میں نئے امکانات

ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے خطاب میں کہا کہ مشرقِ وسطیٰ کے ممالک کو چاہیے کہ وہ تنازعات کے بجائے اقتصادی تعاون اور ترقی پر توجہ دیں۔
انہوں نے کہا کہ وقت آ گیا ہے کہ میدانِ جنگ میں حاصل کامیابیوں کو علاقائی خوشحالی کے حتمی انعام میں بدلا جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ “امن معاہدے کے لیے اسٹیو وٹکوف نے غیر معمولی محنت کی، اور آج ہم ایک نئے دور کے دروازے پر کھڑے ہیں۔”

تل ابیب آمد اور نیتن یاہو سے ملاقات

امریکی صدر کا ایئر فورس ون طیارہ تل ابیب پہنچا تو ان کا پرتپاک استقبال اسرائیلی وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو نے کیا۔
پارلیمنٹ کے اجلاس سے قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ “یہ واقعی ایک شاندار دن ہے۔ مجھے یقین ہے کہ حماس غیر مسلح ہونے کے معاہدے پر عمل کرے گی، تاکہ مستقل امن ممکن ہو سکے۔”

یرغمالیوں کی رہائی پر اظہارِ اطمینان

یرغمالیوں کے حوالے سے صدر ٹرمپ نے کہا کہ “ہم ان کے لیے بہت خوش ہیں، وہ اب ایک آزاد اور پُرامن زندگی گزاریں گے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ یہ لمحہ صرف اسرائیل کے لیے نہیں بلکہ پوری دنیا کے لیے امید اور امن کی علامت ہے۔

Comments are closed.