حماس نے ہفتے کے روز 183 فلسطینی قیدیوں کے بدلے تین اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کر دیا۔ بین الاقوامی ریڈ کراس کو تین اسرائیلی یرغمالی موصول ہوئے، جنہیں اسرائیل منتقل کرنے کی تیاری مکمل کر لی گئی تھی۔ دوسری جانب، اسرائیلی جیل انتظامیہ نے عوفر جیل سے فلسطینی قیدیوں کی رہائی کا عمل شروع کر دیا۔
پانچویں مرحلے میں قیدیوں کا تبادلہ
یہ تبادلہ غزہ میں جنگ بندی معاہدے کے ایک حصے کے طور پر ہوا، جس کے تحت حماس اور اسرائیل نے پانچویں مرتبہ قیدیوں اور یرغمالیوں کا تبادلہ کیا۔ حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈز کے ترجمان ابو عبیدہ نے اپنے ٹیلی گرام چینل پر تصدیق کی کہ رہا کیے جانے والے اسرائیلی یرغمالیوں میں لیاہو شرابی، لیوی اور اوھاد بن عامی شامل ہیں۔
رہائی پانے والے فلسطینی قیدیوں کی تفصیلات
حماس کی جانب سے اعلان کیا گیا تھا کہ اسرائیل آج 183 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا، جن میں سے:
18 قیدیوں کو عمر قید کی سزا دی گئی تھی
54 قیدیوں کو سخت سزائیں سنائی گئی تھیں
111 قیدی وہ ہیں جنہیں 7 اکتوبر 2023 کو حملے کے بعد گرفتار کیا گیا تھا
یہ قیدی مختلف اسرائیلی جیلوں میں قید تھے اور ان کی رہائی ایک بڑے معاہدے کے تحت ممکن ہوئی۔
جنگ بندی معاہدے پر خطرات
حماس اور اسرائیل کے درمیان یہ تبادلہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے امریکہ کی جانب سے غزہ کی پٹی کا کنٹرول سنبھالنے کے بیان نے جنگ بندی معاہدے پر شکوک و شبہات پیدا کر دیے ہیں۔ اس بیان کے بعد خطے میں کشیدگی مزید بڑھنے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے، اور فریقین کے درمیان مستقبل کے مذاکرات غیر یقینی صورتحال کا شکار ہو سکتے ہیں۔
Comments are closed.