انتہا پسندی، ہتھیار اٹھانا اور املاک کو جلانا قبول نہیں: مریم نواز

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے کہا ہے کہ سیاست یا مذہب کی آڑ میں انتہا پسندی، ہتھیار اٹھانا اور املاک کو جلانا کسی طور قابلِ قبول نہیں۔ لاہور میں اتحادِ بین المسلمین کمیٹی سے خطاب میں انہوں نے تشدد، فرقہ وارانہ اشتعال انگیزی اور ریاستی وقار پر حملوں کی سخت مذمت کی اور تمام مذہبی و سیاسی جماعتوں سے تحمل اور قانون کی پابندی کا مطالبہ کیا۔

 سفارت خانوں کا احترام

مریم نواز نے خطاب میں بتایا کہ حالیہ احتجاجات کے دوران کچھ عناصر نے سفارت خانوں کے وقار کو پامال کرنے کی کوشش کی، جبکہ دوسری طرف معمولی پیمانے کے پرامن اجتماعات منائے جا رہے تھے۔ اُنہوں نے کہا کہ پوری دنیا میں سفارت خانوں کا احترام لازمی سمجھا جاتا ہے اور ایسی کسی حرکت کی کبھی حمایت نہیں کی جا سکتی۔

غزہ کی خوشی اور بدامنی پھیلانے والے عناصر

وزیراعلیٰ نے کہا کہ جب دنیا بھر میں غزہ کے امن معاہدے کی خوشیاں منائی جا رہی تھیں تو یہاں کچھ شرپسند عناصر نے صورتحال خراب کرنے کی کوشش کی۔ اُن کے بقول، بعض گروہوں نے احتجاج کا نام لے کر لوگوں پر تشدد کیا اور سکیورٹی اہلکاروں پر حملے بھی ہوئے؛ مریم نواز نے کہا کہ انہیں جو تشدد کی تصاویر موصول ہوئی ہیں وہ ناقابلِ یقین اور افسوسناک ہیں۔

مذہبی جماعتوں کی سیاست اور حد بندی

مریم نواز نے واضح کیا کہ جماعتِ اسلامی اور دیگر مذہبی جماعتوں سے سیاسی اختلافات ہو سکتے ہیں، مگر ان کا زور اور عمل غیر اخلاقی یا پرتشدد نہیں رہا۔ انہوں نے کہا کہ بعض گروہوں نے مذہبی الفاظ اور جذبات کو سیاسی تقاضوں کے لیے زہر آلود کیا، جبکہ “لبیک” جیسے مقدس الفاظ کی توہین یا غلط استعمال قابلِ مذمت ہے۔

ریاست کے خلاف ہتھیار اٹھانے کی مذمت

وزیراعلیٰ نے پی ٹی آئی کے سابقہ رویوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جب تک سیاسی جنگ تک محدود رہی تو کسی نے اختلاف نہیں کیا، مگر جب ریاست کے خلاف ہتھیار اٹھائے گئے اور املاک کو جلایا گیا تو اس عمل نے ملک میں انتشار بڑھایا اور اس کا زوال شروع ہوا۔ ان کے بقول، سیاسی جدوجہد اور احتجاج کا مطلب تشدد یا ریاستی اداروں کو کمزور کرنا نہیں ہو سکتا۔

ذمہ داری اور آئندہ لائحہ عمل

مریم نواز نے تمام مذہبی اور سیاسی جماعتوں سے اپیل کی کہ وہ ایسے عناصر سے واضح طور پر اپنا فاصلہ طے کریں اور قانون کی حکمرانی تسلیم کریں۔ انہوں نے کہا کہ سیاست سب کا حق ہے اور مذہبی جماعتیں بھی سیاسی عمل میں حصہ لے سکتی ہیں، مگر وہ ہتھیار بردار یا آتش گیر کارروائیوں میں ملوث نہیں ہونی چاہئیں۔ اُنہوں نے سماجی ہم آہنگی، تحمل اور ریاستی اداروں کے احترام پر زور دیا۔

Comments are closed.