اسلام آباد: سپریم کورٹ نے فیض آباد دھرنا کسی کے فیصلے میں کہا ہےکہ حکومت نے ختم نبوت قانون میں غلطی کی تصحیح کر دی تھی اس کے باوجود دھرنا دیا گیا، کسی کو نقصان پہنچانے کیلئے فتویٰ دینے والوں کیخلاف ضابطہ فوجداری اور انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت کارروائی ہونی چاہیئے ، سانحہ 12 مئی کے ذمہ دار حکومتی عہدیداروں کو سزا نہ ملنے سے دوسروں کو بھی شہہ ملی۔
جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کےتحریرکردہ 43 صفحات پر مشتمل فیصلے میں قرار دیا گیا ہے کہ ہر شخص یا جماعت کو پرامن احتجاج کرنے کا حق حاصل ہے، تاہم احتجاج کے دوران سڑکیں بند اور توڑ پھوڑ کرنے والوں کیخلاف لازمی کارروائی ہونی چاہئے ، سانحہ 12 مئی کے ذمہ دار حکومتی عہدیداروں کو سزا نہ ملنے سے غلط روایت پڑی ، اسی سے تحریک لبیک پاکستان کو شہہ ملی ، دھرنے کی قیادت نے ملک میں نفرت کو ہوا دی ، مظاہرین نے شہر کی سڑکوں پر قبضہ کر لیا، گاڑیوں اور املاک کو نقصان پہنچایا گیا ، دھرنے کی وجہ سے 8 سال کے بچے کی جان چلی گئی، لوگوں کے بنیادی حقوق چھیننے پر ذمہ داران کا ٹرائل ہونا چاہیے تھا ۔
فیصلے میں مزید کہا گیا ہےکہ دھرنے میں 16 کروڑ 39 لاکھ 52 ہزار روپے کی املاک کو نقصان پہنچایا گیا ، ملک میں معاشی سرگرمیوں کو روک دیا گیا ، جس سے 88 ارب سے زائد یومیہ کا نقصان پہنچا ، ریاست شہریوں کےبنیادی حقوق کو تحفظ دینےمیں مکمل ناکام رہی ، حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے پاس کوئی حکمت عملی نہیں تھی ، ریاستی اداروں کےدرمیان تعاون کا فقدان تھا ، الیکشن کمیشن متعلقہ قوانین پر عملدرآمد نہ کرنےوالی سیاسی جماعت کیخلاف کارروائی کرےاور کارروائی رسمی نہیں ہونی چاہیے، ہرسیاسی جماعت اپنے ذرائع آمدن سے متعلق جواب دہ ہے ۔
Comments are closed.