سپریم کورٹ آف پاکستان نے سول ایوی ایشن اتھارٹی کو ہیومن رائٹس کیسز می جعلی پائلٹ لائسنس اسکینڈل کی انکوائری کا حکم دیا تھا۔ بورڈ آف انکوائری کی سفارشات پر ایف آئی اے کو جعلی پائلٹ لائسنس اسکینڈل میں ملوث سول ایوی ایشن اتھارٹی کے ملازمین کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی درخواست کی گئی۔ جس کے بعد ایف آئی اے کارپوریٹ کرائم سرکل کراچی نے تحقیقات کا آغاز کیا کردیا تھا۔
وفاقی تحقیقاتی ادارے نے ٹھوس شواہد حاصل کرنے کے بعد مقدمہ درج کرکے سول ایوی ایشن اتھارٹی کے دو اعلی افسران اور ایک پائلٹ کو گرفتار کرلیا ہے، جن میں سینئرجوائنٹ ڈائریکٹرفیصل منظور انصاری، سینیئر سپریٹینڈینٹ لائسنسنگ برانچ عبدل الرئیس اور پائلٹ ملک عابد حسین شامل ہیں۔مقدمے میں مجموعی طور پر سول ایوی ایشن اتھارٹی اور جعلی پائلٹ لائسنس حاصل کرنے والے 31ملزمان کو نام زد کیاگیا ہے،
کیس میں شامل دیگر ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جارہے ہیں۔اس بارے میں ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ سول ایوی ایشن اتھارٹی کے افسران نے جعلی پائلٹ لائسنس جاری کرنے کے عوض بھاری رقوم حاصل کیں اور وصول کی گئیں رقوم کو سی اے اے ملازمین کی جانب سے مختلف بینک اکاؤنٹس میں منتقل کیا گیا۔
Comments are closed.