وفاقی وزیربرائے غذائی تحفظ سیدفخر امام نے کہا ہے کہ ملک میں گندم کی ریکارڈ 2 کروڑ 73 لاکھ ٹن پیداوار کے باوجود گندم درآمد کرکے ذخیرہ بہتر کریں گے تاکہ قیمتیں مستحکم رہیں۔
وفاقی وزیرتحفظ خوراک سید فخر امام نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ زراعت کا براہ راست جی ڈی پی میں حصہ 19 فیصد ہے، رواں سال گندم کی پیداوار 2 کروڑ 73 لاکھ ٹن ہوئی ہے، گزشتہ برس یہ پیداوار 2 کروڑ 50 لاکھ ٹن تھی، پاکستان کو ہر سال 11 لاکھ ٹن گندم کے بیج کی ضرورت ہوتی ہے۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت نے کاشتکار کو معیاری بیج کی فراہمی یقینی بنائی، ذخیرہ برقرار رکھنے کیلئے رواں برس گندم درآمد کی جائے گی، 30 لاکھ ٹن گندم درآمد کرنے کی منظوری دی گئی ہے، گزشتہ برس دھان کی بھی ریکارڈ 84 لاکھ ٹن پیداوار ہوئی۔ گزشتہ سال کپاس کی پیداوار کا ہدف حاصل نہیں کر سکے۔
اپنی بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سندھ میں کپاس کی کھڑی فصل کو نقصان پہنچا، کپاس کی پیداوار میں اضافہ کیلئے صوبوں کو آٹھ ارب روپے جاری کیے گئے۔ اس مرتبہ کپاس کا ہدف ایک کروڑ گانٹھیں رکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ برس ایک لاکھ اکتالیس ہزار ٹن آم برآمد کیا گیا۔ گزشتہ برس چار لاکھ باسٹھ ہزار ٹن کینو برآمد کیا گیا۔ کینو کی برآمدات میں ایک لاکھ ٹن کا اضافہ ہوا ہے۔
سید فخر امام نے بتایا کہ آلو کی برآمد میں بھی اٹھائیس فیصد اضافہ ہوا، آلو کی پیداوار پچاس لاکھ ٹن سے زیادہ رہی، پیاز کی بھی ریکارڈ پیداوار ہوئی۔ لائیو اسٹاک سیکٹر میں 3 اعشاریہ 1 فیصد گروتھ ریکارڈ کی گئی، پاکستان میں بیاسی لاکھ کاشتکار ہیں، چھوٹے کاشتکاروں کیلئے مراعات و سہولیات کا اعلان کریں گے۔
فخر امام کا کہنا تھا کہ پاکستان کا پام آئل کا درآمدی بل بہت زیادہ ہے جسے کم کرنے کیلئے سوئے بین کی پیداوار میں اضافہ کیلئے کام کر رہے ہیں۔ دالوں کی پیداوار میں اضافہ پر بھی توجہ دیں گے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ زرعی اراضی پر ہائوسنگ سوسائٹیز کو روکنا صوبائی حکومتوں کا کام ہے۔ ملتان میں آموں کے باغات پر ہائوسنگ سوسائٹی آٹھ سال سے بن رہی ہے۔
Comments are closed.