راولپنڈی: پاکستان کے شہر راولپنڈی میں ایک دل دہلا دینے والا واقعہ پیش آیا جہاں ایک باپ نے اپنی 16 سالہ بیٹی کو اس لیے گولی مار کر قتل کر دیا کیونکہ اُس نے مقبول ویڈیو شیئرنگ ایپ “ٹک ٹاک” پر اپنا اکاؤنٹ ڈیلیٹ کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ پولیس نے واقعے کو “غیرت کے نام پر قتل” قرار دیا ہے۔
پولیس ترجمان نے فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ لڑکی کے والد نے اسے سوشل میڈیا اکاؤنٹ ختم کرنے کے لیے کہا تھا، لیکن جب بیٹی نے انکار کیا تو اس نے اسے گولی مار دی۔ واقعہ منگل کے روز پیش آیا اور بعد ازاں ملزم باپ کو گرفتار کر لیا گیا۔
پولیس رپورٹ کے مطابق ابتدائی طور پر مقتولہ کے خاندان نے قتل کو خودکشی کا رنگ دینے کی کوشش کی، تاہم تحقیقات سے سچ سامنے آ گیا۔
یہ واقعہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ملک میں خواتین کو آن لائن یا عوامی طور پر آزادی کے ساتھ اظہار رائے کرنے پر اکثر دباؤ یا تشدد کا سامنا کرنا پڑتا ہے، خاص طور پر مذہبی اور روایتی اقدار کے نام پر۔
پاکستان میں ٹک ٹاک بے حد مقبول ہے، خاص طور پر نوجوانوں میں، اور کم خواندگی والی آبادی تک رسائی کی وجہ سے یہ پلیٹ فارم تیزی سے پھیل رہا ہے۔ تاہم اس کی مقبولیت کے ساتھ ہی اس پر قدامت پسند معاشرتی حلقوں کی تنقید میں بھی اضافہ ہوا ہے۔
گزشتہ ماہ بھی اسی نوعیت کا ایک افسوسناک واقعہ اس وقت پیش آیا جب 17 سالہ ٹک ٹاکر ثناء یوسف، جس کے سوشل میڈیا پر 10 لاکھ سے زائد فالوورز تھے، کو ایک شخص نے قتل کر دیا کیونکہ لڑکی نے اس کی ذاتی پیش قدمی کو مسترد کر دیا تھا۔
ثناء یوسف اپنے ویڈیوز میں کیفے، سکن کیئر پروڈکٹس اور روایتی لباس کو نمایاں کرتی تھیں، اور نوجوان لڑکیوں میں خاصی مقبول تھیں۔
ان بڑھتے ہوئے واقعات نے پاکستان میں سوشل میڈیا کے استعمال، خواتین کی آزادی اور تحفظ کے حوالے سے کئی سوالات کھڑے کر دیے ہیں، اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے ان واقعات پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔
Comments are closed.