اسلام آباد (اسٹاف رپورٹر) – وزیراعظم شہباز شریف نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) ہیڈکوارٹرز کا دورہ کیا جہاں چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے ان کا استقبال کیا اور ادارے کے پرفارمنس مینجمنٹ سسٹم پر تفصیلی بریفنگ دی۔
وزیراعظم نے اس موقع پر اپنے خطاب میں ایف بی آر کی ٹیم کو ریونیو میں 27 فیصد اضافے پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ ایک سال قبل فیصلہ کیا گیا تھا کہ ایف بی آر کے تمام آپریشنز کو ڈیجیٹائز کیا جائے گا، جس پر ٹیم نے دن رات محنت کی۔
انہوں نے کہا، “یہ ایک طویل سفر ہے، راستے میں رکاوٹیں آئیں گی لیکن اگر ملک کو قرضوں سے نجات دلانی ہے تو شبانہ روز محنت کرنا ہوگی۔”
زیر التوا کیسز پر تنقید
وزیراعظم نے اربوں اور کھربوں روپے کے ان کیسز پر تشویش کا اظہار کیا جو مختلف ٹریبونلز میں برسوں سے زیر التوا ہیں۔ انہوں نے سوال کیا، “یہ کیسز دہائیوں سے کیوں پڑے ہیں؟ عقل مند کے لیے اشارہ کافی ہوتا ہے۔”
انہوں نے بتایا کہ جیسے ہی سندھ ہائی کورٹ سے ایک کیس میں اسٹے آرڈر ختم ہوا، محض چند گھنٹوں میں 23 ارب روپے خزانے میں آ گئے۔ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ سستی اور تاخیر مالی نقصان کا باعث بنتی ہے۔
سزا و جزا کا مؤثر نظام ضروری
وزیراعظم نے واضح کیا کہ ایف بی آر میں کارکردگی کی بنیاد پر پروموشن اور سزا کا نظام لاگو کیا جائے گا۔ “جو اچھا کام کرے گا، اس کو پروموشن ملے گی، اور جو سستی کرے گا، اس کے لیے پنلٹی ہو گی،” انہوں نے کہا۔
سرمایہ کاروں کے لیے احترام کا پیغام
شہباز شریف نے ہدایت کی کہ قانون کو ہاتھ میں لیے بغیر سرمایہ کاروں کے ساتھ عزت اور وقار سے پیش آیا جائے تاکہ اعتماد کی فضا قائم ہو۔
ڈیجیٹل ایف بی آر کی طرف پیش قدمی
وزیراعظم نے امید ظاہر کی کہ ایف بی آر کی ڈیجیٹل اصلاحات کا سفر کامیابی سے جاری رہے گا، اور ملک جلد اس منزل تک پہنچے گا جس کا خواب پاکستان کے قیام کے وقت دیکھا گیا تھا۔
Comments are closed.