مشہور یوٹیوبر ڈکی بھائی کی اہلیہ کی درخواست پر ایف آئی اے نے اپنے ہی افسران کے خلاف سخت کارروائی کرتے ہوئے رشوت اور بدعنوانی کے الزامات پر مقدمہ درج کرلیا ہے، ایڈیشنل ڈائریکٹر سمیت چار افسران کو حراست میں لے لیا گیا۔
ڈکی بھائی کیس میں غیر معمولی پیش رفت
وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے مشہور یوٹیوبر ڈکی بھائی (سعد الرحمن) کی اہلیہ عروب جنوئی کی درخواست پر کارروائی کرتے ہوئے اپنے محکمے کے افسران کے خلاف مقدمہ درج کر کے گرفتاریوں کا آغاز کردیا ہے۔
ذرائع کے مطابق ایڈیشنل ڈائریکٹر نیشنل سائبر کرائم ایجنسی سرفراز چوہدری سمیت چار ملازمین کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔
ایف آئی آر کی تفصیلات
ایف آئی اے انسدادِ بدعنوانی سرکل لاہور میں درج مقدمے میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ محکمے کے بعض افسران نے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے ڈکی بھائی کے خلاف غیر قانونی کارروائیاں کیں اور نجی نوعیت کی معلومات کو غلط طریقے سے استعمال کیا۔
ابتدائی انکوائری میں انکشاف ہوا کہ تفتیشی افسر اسسٹنٹ ڈائریکٹر شعیب ریاض نے ڈکی بھائی کو ریلیف دینے کے لیے 90 لاکھ روپے رشوت لی جو مختلف افسران میں تقسیم کی گئی۔
رشوت کی رقم اور بین الاقوامی ٹرانسفرز
ایف آئی آر میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ شعیب ریاض نے ڈکی بھائی سے 3 لاکھ 26 ہزار امریکی ڈالر اپنے بائنینس اکاؤنٹ میں ٹرانسفر کروائے۔
شکایت کنندہ کے مطابق ایف آئی اے کے افسران نے لاہور میں رشوت کا نیٹ ورک بنا رکھا تھا، جہاں کال سینٹرز اور دیگر غیر قانونی سرگرمیوں پر کارروائی کے بدلے بھاری رقوم وصول کی جاتی تھیں۔
ہیڈکوارٹر تک رقم کی منتقلی کے انکشافات
دستاویز کے مطابق اسلام آباد میں واقع ایف آئی اے ہیڈکوارٹر تک بھی رشوت کی رقم باقاعدگی سے پہنچائی جاتی تھی، جو مبینہ طور پر ڈپٹی ڈائریکٹر محمد عثمان وصول کرتے تھے۔
ایف آئی آر میں متعدد افسران پر رشوت ستانی کا نیٹ ورک چلانے اور اختیارات کے ناجائز استعمال کے سنگین الزامات عائد کیے گئے ہیں۔
پس منظر
واضح رہے کہ یوٹیوبر ڈکی بھائی کو 16 اگست کو آن لائن جُوئے اور منی لانڈرنگ کے الزامات کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔ اس کیس میں اب ایک نیا موڑ سامنے آیا ہے، جس سے ایف آئی اے کے اندرونی احتساب کے عمل پر بھی سوالات اٹھنے لگے ہیں۔
Comments are closed.