فنانس بل 2025-26: تنخواہ دار طبقے کے لیے انکم ٹیکس سلیب میں اہم تبدیلیاں

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے مالی سال 2025-26 کے لیے پیش کیے گئے ترمیمی فنانس بل کے تحت تنخواہ دار طبقے پر لاگو انکم ٹیکس کے سلیب میں نمایاں تبدیلیاں کی ہیں۔ اس اصلاح شدہ ٹیکس ڈھانچے کا مقصد نچلے اور متوسط آمدنی والے افراد پر بوجھ کم کرتے ہوئے زیادہ آمدنی والے افراد سے مؤثر ٹیکس وصولی کو یقینی بنانا ہے۔

🔹 نیا ٹیکس سٹرکچر کچھ یوں ہے:

1. پہلا سلیب:
جن افراد کی سالانہ تنخواہ 6 لاکھ روپے تک ہے، انہیں کسی قسم کا انکم ٹیکس ادا نہیں کرنا ہو گا۔ یہ اقدام نچلے طبقے کو ریلیف دینے کی کوشش ہے۔

2. دوسرا سلیب:
سالانہ 6 لاکھ سے 12 لاکھ روپے آمدن والے افراد پر 6 لاکھ سے زائد آمدن پر 1 فیصد انکم ٹیکس لاگو ہو گا۔

3. تیسرا سلیب:
12 لاکھ سے 22 لاکھ روپے سالانہ تنخواہ پر 6 ہزار روپے فکسڈ ٹیکس اور 12 لاکھ سے زائد آمدن پر 11 فیصد انکم ٹیکس لاگو ہو گا۔

4. چوتھا سلیب:
22 لاکھ سے 32 لاکھ روپے آمدن والے افراد پر 1 لاکھ 16 ہزار روپے فکسڈ ٹیکس اور 22 لاکھ سے زائد آمدن پر 23 فیصد انکم ٹیکس عائد ہو گا۔

5. پانچواں سلیب:
32 لاکھ سے 41 لاکھ روپے سالانہ تنخواہ والوں پر 3 لاکھ 46 ہزار روپے فکسڈ ٹیکس اور 32 لاکھ سے زائد آمدن پر 30 فیصد انکم ٹیکس لگے گا۔

6. چھٹا سلیب:
جن کی سالانہ تنخواہ 41 لاکھ روپے سے زائد ہو گی، ان پر 6 لاکھ 16 ہزار روپے فکسڈ ٹیکس اور 41 لاکھ سے زائد آمدن پر 35 فیصد انکم ٹیکس لاگو ہو گا۔

🔹 حکومتی موقف

وزارتِ خزانہ کے مطابق یہ نیا ٹیکس سٹرکچر ترقی پسندانہ (progressive) بنیادوں پر ترتیب دیا گیا ہے، تاکہ زیادہ آمدنی والے افراد سے زیادہ ٹیکس لیا جا سکے اور نچلے طبقے کو سہولت دی جا سکے۔ یہ اقدام معیشت کو دستاویزی بنانے اور محصولات میں بہتری کی حکمتِ عملی کا حصہ ہے۔

Comments are closed.