پنجاب میں سیلاب کی صورتحال سنگین ہوتی جا رہی ہے۔ دریائے چناب کے بپھرنے سے ملتان کی تحصیل جلالپور پیر والا چاروں جانب سے سیلابی ریلوں میں گھِر گئی ہے۔ ہنگامی بنیادوں پر انخلاء کا عمل جاری ہے اور ہزاروں افراد محفوظ مقامات کی جانب منتقل کیے جا رہے ہیں۔
انسانی جانوں کا نقصان اور کشتی الٹنے کے واقعات
تازہ ترین اطلاعات کے مطابق جلالپور پیر والا میں سیلاب متاثرین کی کشتیاں الٹنے سے کم از کم 3 افراد جاں بحق جبکہ 9 لاپتہ ہو گئے ہیں۔ ریسکیو اہلکاروں نے کئی افراد کو بروقت بچا لیا، تاہم ہلاکتوں کے خدشات برقرار ہیں۔ ملتان سے ایک نوجوان کی لاش برآمد ہوئی ہے جبکہ جلالپور کے 138 دیہات زیر آب آچکے ہیں۔
زرعی زمینوں اور دیہات کی تباہی
سیلاب نے صرف جانی نقصان ہی نہیں پہنچایا بلکہ 21 لاکھ ایکڑ سے زائد زرعی رقبے پر کھڑی فصلیں مکمل طور پر تباہ ہو گئیں۔ دریائے ستلج میں بھکاں پتن کے مقام پر اونچے درجے کے سیلاب سے پانی بند توڑ کر آبادیوں میں داخل ہو گیا، جس کے نتیجے میں بہاولنگر کی دریائی پٹی کے 145 دیہات زیر آب آگئے۔ تقریباً 1 لاکھ 20 ہزار ایکڑ رقبے پر کھڑی فصلیں ڈوب گئیں اور کئی سڑکیں سیلابی پانی میں بہہ جانے سے زمینی رابطے بھی منقطع ہوگئے۔
تعلیمی ادارے اور بنیادی سہولتیں متاثر
سیلاب زدہ علاقوں میں زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی ہے۔ دریائی بیلٹ میں 34 اسکول غیر معینہ مدت تک بند کر دیے گئے ہیں جبکہ کھانے پینے کی اشیاء، ادویات اور مویشیوں کے لیے چارے کی شدید قلت کا سامنا ہے۔
حکام کے بیانات اور صورتحال
سی پی او ملتان صادق علی ڈوگر نے کہا ہے کہ جلالپور پیر والا کے 90 فیصد نواحی علاقے پانی میں ڈوب چکے ہیں اور عارضی بند پر دباؤ بدستور برقرار ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ صورتحال نازک ہے لیکن شہریوں کے انخلاء کو یقینی بنانے کے لیے تمام ادارے متحرک ہیں۔
مزید ہلاکتیں اور ریسکیو کارروائیاں
اوچ شریف کے علاقے بھکری میں ایک پرائیویٹ کشتی بھی الٹ گئی جس میں سوار 4 افراد کو ریسکیو اہلکاروں نے زندہ بچا لیا۔ اسی دوران ملتان کے موضع گردیز پور سے 25 سالہ محمد جعفر کی لاش ملی جو جانوروں کو بچاتے ہوئے سیلابی پانی کی نذر ہو گیا تھا۔
Comments are closed.