پنجاب کے دریاؤں میں پانی کی سطح مسلسل بلند ہونے کے باعث مختلف اضلاع میں سیلابی صورتحال پیدا ہوگئی ہے۔ درجنوں دیہات کا زمینی رابطہ منقطع ہو گیا، کھڑی فصلیں تباہ ہو گئیں اور کئی علاقوں میں مساجد سے نقل مکانی کے اعلانات کیے جا رہے ہیں۔ ریسکیو ٹیموں نے ہنگامی بنیادوں پر فلڈ ریلیف کیمپس قائم کر دیے ہیں جبکہ محکمہ موسمیات نے آئندہ دنوں میں شدید بارشوں کی پیشگوئی کر دی ہے۔
پوٹھوہار ریجن میں فلیش فلڈنگ کا خدشہ
پنجاب ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (PDMA) کے مطابق آج سے مون سون کے ساتویں اسپیل کا آغاز ہو رہا ہے جو 23 اگست تک جاری رہ سکتا ہے۔ ترجمان پی ڈی ایم اے نے خبردار کیا ہے کہ راولپنڈی، مری، گلیات، جہلم، چکوال اور اٹک میں کلاؤڈ برسٹ کے خدشات ہیں۔ اسی طرح لاہور، گوجرانوالہ، سیالکوٹ، نارووال، فیصل آباد، ملتان، ڈی جی خان اور دیگر اضلاع میں بھی شدید بارشیں متوقع ہیں۔
قصور میں دریائے ستلج کی تباہی
ضلع قصور میں دریائے ستلج کے پانی کی سطح بلند ہونے سے درجنوں دیہات زیر آب آگئے ہیں اور کئی علاقوں کا زمینی رابطہ منقطع ہو گیا ہے۔ پی ڈی ایم اے کے مطابق گنڈا سنگھ والا ہیڈ سے پانی کا اخراج 75 ہزار کیوسک تک پہنچ گیا ہے جبکہ کیکر پوسٹ پر سطح آب 19.60 فٹ ریکارڈ کی گئی۔ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ بھارت کے ہریکے ہیڈورکس سے مزید پانی چھوڑنے کے بعد صورتحال مزید سنگین ہو سکتی ہے۔
متاثرہ دیہات اور نقصانات
متاثرہ علاقوں میں بھکی ونڈ، واڑہ حاکو والا، ایمن نگر، بستی بنگلہ دیش اور چندہ سنگھ شامل ہیں۔ ان علاقوں میں سڑکیں اور راستے پانی میں ڈوب گئے ہیں جبکہ کھڑی فصلیں اور سینکڑوں ایکڑ زرعی اراضی مکمل طور پر تباہ ہو چکی ہے۔ کسانوں کو بھاری مالی نقصان کا سامنا ہے اور مویشی بھی متاثر ہو رہے ہیں۔
امدادی سرگرمیاں اور حکومتی اقدامات
ضلعی انتظامیہ اور ریسکیو 1122 کی ٹیمیں متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں۔ کشتیوں کے ذریعے پھنسے ہوئے افراد کو نکالا جا رہا ہے جبکہ فلڈ ریلیف کیمپس میں متاثرین کو طبی سہولیات، خوراک اور مویشیوں کے لیے چارہ فراہم کیا جا رہا ہے۔ ڈپٹی کمشنر قصور نے متاثرہ خاندانوں کو مکمل حکومتی مدد کی یقین دہانی کرائی ہے۔ ریسکیو 1122 نے بوٹ ٹرانسپورٹیشن سروس بھی شروع کر دی ہے تاکہ عوام کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا سکے۔
عوام سے اپیل
ضلعی حکومت نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ ہنگامی صورتحال میں 1122 پر فوری رابطہ کریں اور اپنی مدد آپ کے تحت بھی محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی کوشش کریں تاکہ کسی بڑے نقصان سے بچا جا سکے۔
Comments are closed.