ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں 23 فروری 1991ء کا خوفناک واقعہ انتہائی دلخراش ہے۔ یہ بدقسمت دن بدستور عالمی برادری کی اجتماعی یادوں پر بدنما داغ ہے۔ ہندوستان نے مجرموں کا احتساب کیا نہ متاثرین کو انصاف دیا۔
ترجمان دفتر خارجہ زاہد حفیظ چوہدری نے بھارت کے غیرقانونی زیرتسلط جموں و کشمیر میں کنان اور پوش پورہ دیہاتوں کی خواتین سے بھارتی فوجیوں کی اجتماعی زیادتی کے ہولناک سانحے پر بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ عصمت دری، تشدد، ناروا سلوک، قتل،کشمیری خواتین کے خلاف بھارتی ہتھیار ہیں۔
مودی سرکار اور قابض بھارتی فوج مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کو پامال کر رہا ہے، اس کے ساتھ ساتھ بھارت نے مقبوضہ علاقے میں ریاستی دہشت گردی کو بطور ہتھیار استعمال کیا۔ 5 اگست 2019 کو ہندوستان نے غیر قانونی یکطرفہ غاصبانہ اقدام کیا۔مقبوضہ وادی کے غاصبانہ محاصرے کے بعد گھناؤنے جرائم میں مزید شدت آئی ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ عالمی برادری مقبوضہ جموں و کشمیر میں منظم تشدد، اجتماعی زیادتی کے واقعات قلم بند کر چکی۔ عالمی سطح پر آزاد کشمیر، انسانی حقوق تنظیموں، میڈیا سول سوسائٹی نے گھناؤنے واقعات رپورٹ کیے ہیں۔ یہ دن زور دیتا ہے کہ عالمی برادری مقبوضہ کشمیر میں خواتین کے خلاف منظم تشدد کا خاتمہ یقینی بنائے۔
Comments are closed.