غزہ: اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی برائے فلسطینی پناہ گزین (UNRWA) نے اتوار کو اعلان کیا ہے کہ غزہ میں جاری شدید بحران کے باوجود اس کی ٹیمیں سب سے زیادہ متاثر اور کمزور طبقوں کی مدد کے لیے سرگرم عمل ہیں۔ ایجنسی نے اپنی فیس بک پوسٹ میں بتایا کہ مارچ 2024 سے، جب اسرائیل کی طرف سے ناکہ بندی کا آغاز ہوا، غذائی قلت کے کیسز میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔
انروا کا کہنا ہے کہ انسانی امداد کی فراہمی پر مکمل پابندی کے باوجود، ان کے کلینکس بچوں میں غذائی قلت کی تشخیص اور دیگر بنیادی طبی امداد فراہم کرنے کی کوشش جاری رکھے ہوئے ہیں۔ طبی سہولیات، ادویات اور دیگر ضروری سازوسامان کی شدید کمی کے باوجود، UNRWA کی ٹیمیں ہمت اور حوصلے سے کام کر رہی ہیں۔
اسی دوران، اقوام متحدہ نے ہفتے کے روز ایک اہم وارننگ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی میں ایندھن کی قلت نازک سطح پر پہنچ چکی ہے، جو اس جنگ سے تباہ حال علاقے میں رہنے والے لاکھوں فلسطینیوں کی زندگیوں کو مزید خطرے میں ڈال سکتی ہے۔
اقوام متحدہ کی سات ایجنسیوں نے ایک مشترکہ اعلامیہ میں کہا کہ غزہ میں زندگی کے بنیادی ڈھانچے کو برقرار رکھنے کے لیے ایندھن بنیادی حیثیت رکھتا ہے۔ ہسپتالوں، صاف پانی کے نظام، سیوریج نیٹ ورک، ایمبولینسوں، بیکریوں اور تمام انسانی ہمدردی کی سرگرمیوں کے لیے ایندھن ناگزیر ہے۔
اعلامیے میں اس بات پر زور دیا گیا کہ اگر فوری طور پر ایندھن کی فراہمی بحال نہ کی گئی تو انسانی بحران شدید تر ہو جائے گا، جس کا خمیازہ سب سے زیادہ بچوں، خواتین اور بزرگوں کو بھگتنا پڑے گا۔
اقوام متحدہ اور دیگر بین الاقوامی ادارے مسلسل عالمی برادری سے اپیل کر رہے ہیں کہ غزہ میں امدادی رسائی بحال کی جائے تاکہ لاکھوں بے گناہ جانیں بچائی جا سکیں۔
Comments are closed.