غزہ میں خوراک کا بحران سنگین، فضائی امداد پر تنقید، طبی سامان پر مشتمل ٹرک روانہ

فلسطینی علاقے غزہ کی پٹی میں خوراک کا بحران خطرناک حد تک بڑھ چکا ہے۔ ان نازک حالات میں غزہ کی وزارت صحت نے اعلان کیا ہے کہ ہنگامی طبی امداد کی ایک نئی کھیپ جلد غزہ پہنچے گی، جس میں ادویات اور دیگر طبی سامان شامل ہے۔ یہ امداد عالمی ادارہ صحت (WHO) کے توسط سے مختلف اسپتالوں میں تقسیم کی جائے گی۔

وزارت صحت نے اپنے بیان میں واضح کیا ہے کہ یہ ٹرک غذائی اشیاء پر مشتمل نہیں ہوں گے۔
یہ پیش رفت ان فضائی کارروائیوں کے بعد سامنے آئی ہے جن کے تحت حالیہ دنوں میں مختلف ممالک کی شراکت سے غزہ میں خوراک گرائی گئی۔

جمعے کے روز اسرائیلی فوج نے سوشل میڈیا پر اعلان کیا کہ جرمنی، اسپین، فرانس، اردن، مصر اور متحدہ عرب امارات کے تعاون سے 126 امدادی پیکٹ غزہ میں فضائی طور پر گرائے گئے۔

تاہم اقوامِ متحدہ کی امدادی ایجنسی انروا کے کمشنر جنرل فلیپ لازارینی نے فضائی امداد کو “مہنگا اور خطرناک” قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ فضائی امداد زمینی ترسیل کے مقابلے میں کم از کم 100 گنا مہنگی ہے، اور اس سے بہت محدود مقدار میں امدادی سامان پہنچایا جا سکتا ہے۔

انہوں نے مزید خبردار کیا کہ امدادی سامان گرنے کے دوران زمین پر موجود افراد کے زخمی ہونے کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔

واضح رہے کہ 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ شروع ہونے کے بعد سے غزہ مکمل اسرائیلی محاصرے میں ہے، جس سے انسانی بحران سنگین تر ہوتا جا رہا ہے۔

رواں سال مئی میں ’’غزہ ہیومینٹیرین فاؤنڈیشن‘‘ نے امدادی سامان کی تقسیم کا آغاز کیا، مگر بد نظمی اور خطرات کے باعث یہ عمل مؤثر ثابت نہ ہو سکا۔

اقوامِ متحدہ کے مطابق اسرائیلی افواج نے کئی بار امداد حاصل کرنے والے فلسطینی شہریوں پر براہ راست فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں سینکڑوں افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔

Comments are closed.