سابق ڈپٹی آرمی چیف،کور کمانڈر کراچی جنرل (ر) مظفر عثمانی انتقال کر گئے

جنرل (ر) مظفر علی عثمانی دارفانی سے دارالبقاء کو کوچ کر گئے، ان کی لاش ڈی ایچ اے کراچی میں خیابان سحر کے علاقے میں ان کی گاڑی سے ملی ۔ باریش یا حال کے درویش،جنرل عثمانی اپنی پرانے ماڈل کی کار خود ڈرائیو کر رہے تھے کہ وقت رخصت آن پہنچا۔ دوران سفر دل کا دورہ پڑا اور موقع پر ہی اللہ کو پیارے ہو گئے۔انا للہ وانا الیہ راجعون

جنرل عثمانی کا جانا ان کے خاندان کے لیے افسوسناک لیکن ان کی یوں موت کئی پہلووں سے سبق آموز بھی ہے،جنرل پرویز مشرف جب ہوا میں تھے، ان کا جہاز کراچی کےاوپر چکر لگا رہا تھا، پائلٹ فیول ختم ہونے کی دوہائی دے رہا تھا، ملک کے آرمی چیف کیساتھ سیکڑوں مسافروں کی جانیں خطرے میں تھیں تو ایک ہی شخص تھا جس سے جنرل پرویز مشرف کی ساری امیدیں وابستہ تھیں۔

وہ طاقتور شخص آئے گا، ائیرپورٹ اور کنٹرول ٹاور ٹیک اوور کرے گا اور ان کی بحفاظت لینڈنگ ممکن بنائے گا ، وہ شخص کوئی اور نہیں اس وقت کے کورکمانڈر کراچی جنرل مظفرعثمانی تھے۔ جنرل صاحب آئے،کنٹرول ٹاور پہنچے اور پھر سب کچھ بدل گیا۔

 جنرل عثمانی ،جنرل عزیز اورجنرل محمود، جب بھی پرویز مشرف کے مارشل لاء کا ذکر ہوگا ،ان تینوں کے بارے میں بھی بات ہوگی ، اگرچہ واقفان حال کا کہناہے کہ جلد ہی جنرل عثمانی ، جنرل خالد محمود اور جنرل عزیز کو یہ اندازہ ہوگیا تھا جس کام میں وہ حصے دار بنے اس کے نتائج درست نہیں رہے لیکن شاہد ڈسپلن فورس کے تابع وہ جنرل پرویز مشرف کے احکامات ماننے پر مجبوررہے۔اس حقیقت سے بھی انکارممکن نہیں کہ وزیر اعظم نواز شریف کی جانب سے آرمی چیف کو بیرون ملک دورے کے دوران معزول کرنے کےغلط فیصلے نے فوج کو مشرف کے پیچھے کھڑا ہونے پرمجبور کر دیاتھا۔

 اب ایک وہ جنرل جو اپنے دور میں پروٹوکول کی بلندیوں پہ تھا، کور کمانڈر کراچی اور پھر ڈپٹی چیف آف آرمی سٹاف ،لیکن اللہ کے پاس روانگی کے وقت تنہا،ایک پرانی کار وہ بھی سڑک پرہی رہ گئی ۔ایسے میں عام شہری جنھیں جنرل عثمانی کا غائبانہ تعارف تھا بھی،نام بھی سیکڑوں بارسن رکھا تھا،انہیں بھی یہ گمان نہ ہوا ہو گا کہ یہ وہی جنرل عثمانی ہیں؟جو کبھی کراچی کی انہی سڑکوں سے گزرتے تھے تو چڑیا بھی پر نہیں مارتی تھی،ہرخاص و عام کو پتا چل جاتا تھا کہ کورکمانڈر صاحب جا رہے ہیں لیکن اب کی بار مجمع سے بس یہی آوازیں بلند ہوئی ہوں گی ، گاڑی چلاتے ہوئے کسی بوڑھے شخص کو ہارٹ اٹیک ہوا اور اللہ کو پیار ہوگیا، ساتھ بھی کوئی نہیں،بالکل اکیلا ہے،پتا نہیں کون ہے؟۔

 انسان کی جب تک آنکھ کھلی رہے وہ اس دنیا کی رنگینیوں سے کم ہی منہ موڑتا ہے ،خوش قسمت ہوتے وہ لوگ جو اس حقیقت کو سمجھ جائیں،،اور زیادہ کی چاہت نے تمھیں گمراہ کردیا،یہاں تک کہ تم قبروں تک جا پہنچے،،القرآن

موت ایک دن آنی ہے،یہی اس کائنات کی سب سے اٹل حقیقت ہے،لیکن کب ، کہاں اور کس حال میں آنی ہے،اس کا علم کسی کونہیں۔اللہ پاک جنرل مظفرعثمانی مرحوم کی مٖغفرت کرے اور ان کی دنیاوی لغزشوں کو ان کے نیک اعمال کے بدلے ، معاف فرمائے، آمین، ثمہ آمین

Comments are closed.