فرانس میں مبینہ تشدد کے واقعات کی روک تھام کے لیے ایک دائیں بازو کے سیاستدان اور میئر نے تیرہ سال سے کم عمر بچوں کے رات کے اوقات میں گھروں سے باہر نکلنے پر کرفیو لگا دیا ہے۔
ماضی میں بھی کئی فرانسیسی شہروں میں محدود مدت کے لیے رات کے اوقات میں بچوں پر ایسے ہی کرفیو لگائے گئے تھے۔
جون میں ہونے والے یورپی پارلیمنٹ کے انتخابات سے پہلے فرانس میں نوجوانوں میں تشدد ایک نمایاں سیاسی موضوع بن گیا ہے، کیونکہ انتہائی دائیں بازو کی قومی ریلی پولنگ میں صدر ایمانوئل ماکروں کی سینٹرسٹ پارٹی سے آگے نکل رہی ہے۔
حکومت نے گزشتہ ہفتے فرانس کے سمندر پار علاقوں میں اسی طرح کے اقدام کا حکم دیا تھا۔ جنوبی قصبے بیزیئر کے انتہائی دائیں بازو کے آزاد میئر رابرٹ مینار نے پیر کے روز تین محلوں میں تیرہ سال سے کم عمر نوجوانوں کو رات گیارہ بجے سے صبح چھ بجے تک، تیس ستمبر تک گھروں میں رہنے کا حکم دیا ہے ، وہ کسی بالغ کے بغیر ان اوقات میں باہر نہیں نکل سکتے۔
سرکاری احکامات میں بتایا گیا ہے کہ اس اقدام کا مقصد شہری تشدد اور چوری کے واقعات کی روک تھام ہے۔ رواں برس وزارت داخلہ کی شائع کی گئی ایک رپورٹ کے مطابق تیرہ سال سے کم عمر افراد میں صرف دو فیصد پر ہی کسی کے خلاف تشدد کا الزام تھا، اور محض ایک فیصد پرہی چوری کے دوران تشدد کی رپورٹ درج ہوئی تھی
Comments are closed.