فرانس کے وزیر خارجہ جان نویل بارو نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی اس تجویز کو سختی سے مسترد کر دیا ہے جس میں انہوں نے غزہ کی پٹی کے بے گھر فلسطینیوں کو عرب ممالک میں آباد کرنے کی بات کی تھی۔ فرانسیسی وزیر خارجہ نے اس تجویز کو دو ریاستی حل کے اصولوں کے منافی قرار دیا اور واضح کیا کہ پیرس کے نزدیک فلسطینیوں کی جبری ہجرت کسی صورت قابل قبول نہیں ہے۔
جان نویل بارو نے اپنے ایک ریڈیو بیان میں کہا، “مصر اور اردن ہمیشہ یہ باور کراتے رہے ہیں کہ وہ اس طرح کے حل کے خلاف ہیں، جہاں تک فرانس کا تعلق ہے تو ہمیں یقین ہے کہ مشرق وسطیٰ میں امن اور استحکام دو ریاستی حل کا تقاضا کرتا ہے جہاں فلسطین اور اسرائیل پہلو بہ پہلو رہیں۔ لہذا فلسطینیوں کی ہمسایہ ممالک میں جبری ہجرت مجھے اس فیصلے کے ساتھ ہم آہنگ نظر نہیں آتی۔”
ٹرمپ کی تجویز اور عرب ممالک کا ردعمل
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 25 جنوری کو صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ غزہ کی وہ آبادی، جو حالیہ اسرائیلی فوجی آپریشن میں بے گھر ہو چکی ہے، انہیں عرب ممالک میں بسانا ممکن ہے۔ ٹرمپ کے مطابق تقریباً 15 لاکھ فلسطینیوں کو غزہ سے باہر آباد کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ انہوں نے اس معاملے پر اردن کے فرماں روا شاہ عبداللہ الثانی سے بھی گفتگو کی ہے۔ تاہم، اردن اور مصر جیسے عرب ممالک پہلے ہی ایسی کسی بھی تجویز کی مخالفت کر چکے ہیں، اور اب فرانس نے بھی اس کی مخالفت میں واضح موقف اپنا لیا ہے۔
بین الاقوامی ردعمل
فرانس کی جانب سے دو ریاستی حل پر زور دینے کے بعد اس معاملے پر عالمی سطح پر مزید بحث چھڑ سکتی ہے۔ اقوام متحدہ سمیت مختلف عالمی ادارے پہلے ہی فلسطینیوں کی جبری ہجرت کو انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار دے چکے ہیں۔ اس صورتحال میں امریکہ اور دیگر مغربی ممالک کی پالیسیوں پر مزید دباؤ بڑھ سکتا ہے۔
Comments are closed.