ایران پر عالمی پابندیوں کا مستقبل غیر یقینی، سلامتی کونسل نے قرارداد مسترد کر دی

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ایران پر عائد پابندیاں مستقل طور پر ختم کرنے سے متعلق قرارداد مسترد کر دی۔ قرارداد پر جمعہ کو ووٹنگ ہوئی جس میں روس، چین، پاکستان اور الجزائر نے حمایت میں ووٹ دیا، جبکہ امریکہ، برطانیہ اور فرانس سمیت 9 ارکان نے مخالفت کی۔ دو ممالک نے ووٹ نہیں دیا۔ اس طرح قرارداد مطلوبہ 9 ووٹ حاصل نہ کرسکی اور مسترد ہوگئی۔

“سنیپ بیک میکانزم” اور ممکنہ پابندیاں

سلامتی کونسل کی یہ ووٹنگ اس وقت ہوئی جب برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے 28 اگست کو ایک “30 روزہ عمل” شروع کیا تھا جس کے تحت ایران پر دوبارہ عالمی پابندیاں عائد کرنے کی تیاری کی جا رہی ہے۔ اگر مذاکرات کامیاب نہ ہوئے تو 28 ستمبر کو “سنیپ بیک میکانزم” کے تحت ایران پر خودکار طور پر اقوام متحدہ کی پابندیاں دوبارہ نافذ ہو سکتی ہیں۔

ایران کا ردعمل

ایران نے سلامتی کونسل کے اس فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے اسے غیر قانونی اور دباؤ کی پالیسی قرار دیا۔ اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل مندوب امیر سعید ایروانی نے کہا کہ یہ اقدام جلد بازی پر مبنی ہے اور ایران اس کے نفاذ کا پابند نہیں۔ تاہم انہوں نے زور دیا کہ جوہری پروگرام پر سفارت کاری کا دروازہ بند نہیں ہوا۔ انہوں نے بتایا کہ ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی جلد ہی نیویارک میں یورپی وزرائے خارجہ سے ملاقات کریں گے۔

روس اور چین کا موقف

روس اور چین نے ووٹنگ کے بعد کہا کہ ایران پر پابندیوں کے خاتمے میں کوئی رکاوٹ نہیں ہونی چاہیے۔ روسی مندوب واسیلی نیبینزیا نے کہا کہ JCPOA کے تحت ایران پر عائد پابندیاں 18 اکتوبر کو ختم ہونی ہیں اور انہیں برقرار رکھنے کی کوئی معقول وجہ نہیں۔

یورپی ممالک اور ایران کے درمیان تناؤ

یورپی ٹرائیکا (برطانیہ، فرانس اور جرمنی) کا مؤقف ہے کہ ایران 2015 کے ایٹمی معاہدے پر مکمل عمل درآمد نہیں کر رہا۔ مغربی ممالک نے ایران پر الزام لگایا ہے کہ وہ یورینیم کی افزودگی بڑھا کر جوہری ہتھیار بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔ تاہم ایران اس الزام کو سختی سے رد کرتا ہے اور دعویٰ کرتا ہے کہ اس کا ایٹمی پروگرام صرف پرامن مقاصد کے لیے ہے۔

اگلے ہفتے کے مذاکرات

امکان ہے کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اعلیٰ سطح اجلاس کے دوران ایران اور یورپی ممالک کے درمیان مذاکرات دوبارہ شروع ہوں گے۔ ایرانی صدر مسعود بزشکیان بھی اس اجلاس میں شریک ہوں گے۔ اگر کوئی پیش رفت نہ ہوئی تو 28 ستمبر کے بعد ایران پر دوبارہ عالمی پابندیاں عائد ہو جائیں گی، جس سے مشرق وسطیٰ میں کشیدگی مزید بڑھ سکتی ہے۔

Comments are closed.