غزہ / جنیوا: اقوامِ متحدہ کے رابطہ دفتر برائے انسانی امور (اوچا) نے خبردار کیا ہے کہ غزہ کو انسانی امداد کی فراہمی میں اسرائیلی رکاوٹوں کے باعث صورت حال قحط کے دہانے پر پہنچ چکی ہے۔ اوچا کے ترجمان جینس لایرکے نے کہا کہ اسرائیل صرف “معمولی مقدار” میں امداد کو داخلے کی اجازت دے رہا ہے جبکہ بنیادی ضرورت کی اشیاء، بالخصوص تیار کھانے، بالکل دستیاب نہیں۔
ترجمان نے جمعہ کو جنیوا میں ایک نیوز کانفرنس کے دوران کہا، “ہم صرف آٹا لانے میں کامیاب ہو سکے ہیں، جو کھانے کے لیے تیار نہیں ہوتا۔ اسے پکانے کے لیے ایندھن کی ضرورت ہوتی ہے، جو دستیاب نہیں۔”
انہوں نے مزید بتایا کہ 900 میں سے صرف 600 امدادی ٹرکوں کو غزہ کی سرحد تک جانے کی اجازت ملی، لیکن افسر شاہی اور سکیورٹی رکاوٹوں کے باعث وہ امداد محفوظ طریقے سے اندر نہیں پہنچائی جا سکی۔
جینس لایرکے نے کہا:
> “غزہ کو آج دنیا کا بھوکا ترین قطعہ ارضی قرار دیا جا سکتا ہے۔ وہاں کی 100 فیصد آبادی قحط کے خطرے سے دوچار ہے۔”
اسی نیوز کانفرنس میں، ریڈ کراس اور ریڈ کریسنٹ کی بین الاقوامی کمیٹی کے ترجمان توماسو ڈیلا لونگا نے بھی شدید تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ ایندھن اور طبی ساز و سامان کی قلت کے باعث غزہ میں تقریباً نصف طبی سہولیات کام نہیں کر رہیں۔
ترجمانوں نے عالمی برادری، امدادی اداروں اور طاقتور ریاستوں سے اپیل کی کہ وہ فوری طور پر غزہ میں انسانی بنیادوں پر امدادی رسائی ممکن بنائیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر یہ صورتحال برقرار رہی تو پورے خطے میں ایک انسانی المیہ جنم لے سکتا ہے۔
Comments are closed.