وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ آج صبح شرم الشیخ میں تاریخی غزہ امن منصوبے پر دستخط کی تقریب میں شرکت ان کے لیے باعثِ فخر ہے، جو مشرقِ وسطیٰ میں دیرپا امن کی جانب ایک اہم پیش رفت ہے۔ انہوں نے اپنے پیغام میں اللہ کا شکر ادا کرتے ہوئے کہا کہ یہ دن امتِ مسلمہ اور عالمی برادری کے لیے امید کی ایک نئی کرن ہے۔
وزیراعظم کا ٹرمپ اور السیسی سے اظہارِ تشکر
وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے پیغام میں مصری صدر عبدالفتاح السیسی اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ان دونوں رہنماؤں کی مشترکہ میزبانی اور قیادت کے بغیر یہ تاریخی موقع ممکن نہ ہوتا۔ انہوں نے بالخصوص صدر ٹرمپ کی قیادت، ثابت قدمی اور امن کے لیے مسلسل کوششوں کو سراہا، اور کہا کہ ’’اگر صدر ٹرمپ کی غیر متزلزل عزم اور توجہ نہ ہوتی تو ہم شاید یہ لمحہ نہ دیکھ پاتے۔‘‘
نسل کشی کے باب کا اختتام
وزیراعظم نے کہا کہ صدر ٹرمپ کی خصوصی توجہ اور کوششوں کے نتیجے میں غزہ میں جاری قتل و غارت کا سلسلہ رُک گیا ہے، جو نسل کشی کے ایک المناک باب کے اختتام کی علامت ہے۔ انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ دنیا کے کسی بھی خطے میں ایسے مظالم دوبارہ جنم نہ لیں۔
فلسطینی عوام کے حقِ خود ارادیت کی حمایت
شہباز شریف نے اپنے بیان میں واضح کیا کہ بہادر فلسطینی عوام 1967 سے پہلے کی سرحدوں کے مطابق ایک آزاد اور خودمختار فلسطین میں رہنے کے مکمل حقدار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان فلسطین کے مسئلے کے منصفانہ حل اور فلسطینی عوام کے حقِ خود ارادیت کے لیے ہمیشہ اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔
سربراہی اجلاس کی تفصیلات اور شرکاء
واضح رہے کہ وزیراعظم شہباز شریف 20 ملکی امن سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے شرم الشیخ پہنچے ہیں، جس کی صدارت امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور مصری صدر عبدالفتاح السیسی کر رہے ہیں۔ اجلاس میں مشرقِ وسطیٰ میں امن، انسانی حقوق اور خطے کے معاشی استحکام پر تفصیلی گفتگو ہو رہی ہے۔
اسرائیل اور حماس کے درمیان قیدیوں کی رہائی
امن معاہدے کے تحت حماس نے اسرائیل کے 20 یرغمالیوں کو رہا کر دیا ہے جبکہ جواباً اسرائیل نے 1700 فلسطینی قیدیوں کو غزہ بھیج دیا ہے۔ اس تبادلے کو عالمی سطح پر ایک بڑی پیش رفت اور امن کی بنیاد رکھنے والے اقدام کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
ٹرمپ کے اعزاز میں اسرائیلی حکومت کا اعلان
دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اس وقت اسرائیل میں موجود ہیں جہاں اسرائیلی حکومت نے انہیں ملک کا سب سے بڑا قومی اعزاز دینے کا اعلان کیا ہے، جسے امن معاہدے میں ان کے کردار کے اعتراف کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے۔
Comments are closed.