امریکہ کے خصوصی ایلچی اسٹیو ویٹکوف نے کہا ہے کہ واشنگٹن پرامید اور پُراعتماد ہے کہ آنے والے دنوں میں غزہ کی جنگ کے حوالے سے کسی نہ کسی شکل میں پیش رفت کا اعلان کیا جا سکے گا۔ نیویارک میں “کانکوردیا سمٹ” کے دوران خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا امن منصوبہ، جو 21 نکات پر مشتمل ہے، اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے موقع پر بعض رہنماؤں کو پیش کیا گیا۔
امن منصوبے کی جھلکیاں
ذرائع کے مطابق منصوبے میں مستقل جنگ بندی، تمام قیدیوں کی رہائی، اسرائیلی فوج کا غزہ سے بتدریج انخلا اور عالمی اداروں کے ذریعے امداد کی فراہمی شامل ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ منصوبہ حماس کے کردار کے خاتمے اور ایک نئے حکومتی ڈھانچے کے قیام پر زور دیتا ہے۔
ٹرمپ کی یقین دہانی
العربیہ اور الحدث کے مطابق ٹرمپ نے مسلم رہنماؤں کو یقین دلایا کہ “چند دنوں میں غزہ میں جنگ رک جائے گی۔” منصوبے میں کہا گیا ہے کہ جنگ بندی کے فوری بعد امداد غزہ میں داخل ہوگی اور قیدیوں کی رہائی کے ساتھ ساتھ خطے کے استحکام کے لیے اقدامات کیے جائیں گے۔
نیا حکومتی اور سکیورٹی ڈھانچہ
منصوبے کے مطابق غزہ میں ایک نئی انتظامیہ قائم کی جائے گی جس میں فلسطینی اتھارٹی کی جزوی شمولیت ہوگی۔ ایک خصوصی سکیورٹی فورس تشکیل دی جائے گی جس میں فلسطینیوں کے ساتھ عرب اور اسلامی ممالک کے اہلکار بھی شامل ہوں گے۔ تعمیر نو کے لیے عرب و اسلامی فنڈنگ فراہم کی جائے گی تاکہ غزہ کو دوبارہ آباد کیا جا سکے۔
مسلم ممالک سے ملاقات
منگل کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر صدر ٹرمپ نے سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، قطر، مصر، اردن، ترکیہ، انڈونیشیا اور پاکستان کے رہنماؤں سے بند کمرہ ملاقات کی۔ اس اجلاس میں بعد از جنگ غزہ کے انتظامات اور خطے کے امن کے مستقبل پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ٹرمپ نے خبردار کیا کہ اگر جنگ فوری طور پر نہ رکی تو اسرائیل مزید عالمی سطح پر تنہائی کا شکار ہو سکتا ہے۔
Comments are closed.