جنرل باجوہ سے کہا تھا کہ جنرل فیض کو تبدیل نہ کریں وہ دہشت گردی اور افغانستان کا مسئلہ حل کر سکتے ہیں:عمران خان

اڈیالہ جیل میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے عمران خان نے کیسز کے بارے میں کہا کہ فیصلے پہلے سے ہوچکے ہیں یہاں صرف کارروائی ہو رہی ہے، القادر ٹرسٹ کمال کا کیس ہے جس میں چوری بھی نہیں ہوئی پیسہ بھی حکومت کے پاس ہے اور ٹرسٹ بھی چل رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حسن شریف نے انگلینڈ میں 9 ارب کا گھر 18 ارب میں بیچا، برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی نے مشکوک ٹرانزیکشن پکڑ لی، حسن نواز سے پوچھا جانا چاہیے کہ وہ گھر خریدنے کا پیسہ کہاں سے لایا ، حسن نواز اور حسین نواز پانامہ میں پکڑے گئے تھے، حسین نواز نے ٹی وی پر کہا تھا کہ فلیٹ مریم نواز کے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے پروگرام سے ملک میں مہنگائی کا طوفان آئے گا، میں نے آئی ایم ایف کو کہا تھا کہ ملک میں سیاسی استحکام آنے تک قرض جاری نہ کیا جائے، سیاسی استحکام نہ ہونے سے قرض کے پیسے ضائع ہو جائیں گے، آمدن کے ذرائع نہ بڑھانے تک قرض لینے کا کوئی فائدہ نہیں۔

عمران خان نے کہا کہ ہماری معیشت کا سب سے بڑا مسئلہ ڈالرز کی کمی ہے، ڈالر ملک میں لانے کا توڑ ہمارے پاس ہے اور یہ بیرون ملک پاکستانیوں کے ذریعے ممکن ہے، وہ اس وقت سرمایہ کاری کریں گے جب مستحکم حکومت ہوگی، موجودہ صورتحال سے ہمیں صرف بیرون ملک مقیم پاکستانی نکال سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 9 مئی ہمیں غدار ثابت کرنے کے لیے پلان کیا گیا، پی ٹی آئی کو کرش کرنے کیلئے مجھے ایک ہفتے میں تین سزائیں دی گئیں ، لیکن یہ پلان فیل ہوگیا، میں مزید پانچ چھ ماہ جیل میں رہوں گا اس کے بعد حکومت ختم ہوجائے گی، مجھے معلوم ہے یہ حکومت پانچ سے 6 مہینے سے زیادہ نہیں چل سکے گی، پیپلز پارٹی کابینہ کا حصہ اس لیے نہیں بنی کیونکہ انہیں پتہ ہے یہ سیٹ اپ نہیں چلے گا۔

عمران خان نے بتایا کہ طالبان اور امریکہ کے ڈائیلاگ ہم نے کروائے، ہمارے دور میں افغان حکومت نے ٹی ٹی پی کا مسئلہ حل کرنے کی یقین دہانی کروائی تھی، جنرل باجوہ سے کہا تھا کہ جنرل فیض کو تبدیل نہ کریں وہ دہشت گردی اور افغانستان کا مسئلہ حل کر سکتے ہیں، جنرل باجوہ کور کمانڈرز کانفرنس میں کہتا تھا کہ عمران خان جنرل فیض کو آرمی چیف بنانا چاہتا ہے، حالانکہ یہ بات میرے وہم و گمان میں بھی نہیں تھی۔

عمران خان نے کہا کہ جنرل سرفراز کی شہادت پر بہت دکھ تھا، جس سے فوج کو ناقابل تلافی نقصان ہوا، سوشل میڈیا ایک سمندر ہے ہمارے کسی بھی آفیشل اکاؤنٹ سے فوج کے شہداء کے خلاف کوئی ٹویٹ نہیں کی گئی، ہمارے اور فوج کے درمیان اختلافات پیدا کرنے کی کوشش ہو رہی ہے، جس نے سی سی ٹی وی فوٹیج چرائی وہی سوشل میڈیا کے اکاؤنٹس کے پیچھے ہیں۔

انہوں نے زور دیا کہ مجھے جب گولی لگی تو جنرل فیصل کا نام لیا تھا تب تو کوئی جلاؤ گھیراؤ نہیں ہوا، سوشل میڈیا پر پروپگینڈا کر کے میرے اور فوج کے درمیان خلیج پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، آئی ایس پی آر معاملات کو سیاسی رنگ دے رہا ہے اس پر سخت تنقید کرتا ہوں، آئی ایس پی آر کو سوشل میڈیا کیمپین میں مخصوص سیاسی جماعت کے ملوث ہونے سے متعلق نہیں کہنا چاہیے تھا، وہ اس حوالے سے ہم سے پہلے پوچھے تو سہی۔

مزید خبروں کیلئے وزٹ کریں

Comments are closed.