بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق ہفتے کو بتایا کہ جرمنی نے یوکرین کو 400 ٹینک شکن راکٹ لانچروں کی فراہمی کی منظوری دے دی ہے۔خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق یہ جرمنی کا اس دیرینہ پالیسی سے یو ٹرن ہے جس کے تحت اس نے متنازع علاقوں میں ہتھیاروں کی برآمدات پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔سرکاری ذرائع نے ایک بیان میں کہا کہ ’یوکرین پر روسی حملے کے پیش نظر حکومت یوکرین کے دفاع کے لیے فوری طور پر ضروری مواد بھیجنے کے لیے تیار ہے۔روسی وزارت دفاع کے مطابق ماسکو اور کیئف کے درمیان مذاکرات کی امید میں جمعے کو لڑائی میں وقفہ کیا گیا لیکن یوکرین کی جانب سے مذاکرات سے انکار کے بعد حملے کا دوبارہ آغاز کر دیا گیا۔
روس کے سرکاری خبر رساں ادارے آر آئی اے نے ملک کی وزارت دفاع کے حوالے سے رپورٹ کیا ہے کہ یوکرین میں موجود روسی فوجی یونٹوں کو جمعے کے وقفے کے بعد تمام اطراف سے حملہ دوبارہ شروع کرنے کا حکم دے دیا گیا ہے۔خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق وزارت دفاع نے بھی کریملن کے جانب سے کیے گیے تبصرے کا ذکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ماسکو وار کیئف کے درمیان مذاکرات کی امید میں جمعے کو لڑائی میں وقفہ کیا گیا لیکن یوکرین کی جانب سے مذاکرات سے انکار کے بعد حملے کا دوبارہ آغاز کر دیا گیا ہے۔
اے ایف پی کے مطابق امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن نے ہفتے کو ایک بیان میں کہا ہے کہ روس کے’وحشیانہ اور بلا اشتعال حملے‘کے مقابلے کے لیے یوکرین کو 35 کروڑ ڈالر کی اضافی فوجی امداد دی جائے گی۔ بلنکن کے بیان کے مطابق‘امدادی پیکیج میں تباہ کن مزید دفاعی امداد شامل ہو گی جس کی مدد سے یوکرین بکتربند گاڑیوں، فضائی فورس اور دوسرے خطرات کا مقابلہ کرے گا جن کا اسے اس وقت سامنا ہےدوسری جانب کریملن نے ہفتے کو یوکرین پر الزام لگایا ہے کہ وہ مذاکرات سے انکار کر کے فوجی تنازعے کو طول دے رہا ہے۔ ادھر مغرب نواز یوکرین کے خلاف روسی فوج کی پیشدمی جاری ہے۔
کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے کانفرنس کال پر صحافیوں کے ساتھ بات چیت میں کہا: ’متوقع مذاکرات کے سلسلے میں روسی صدر نے کل سہ پہر روسی فیڈریشن کی مرکزی فورسز کی پیشدمی معطل کرنے کا حکم دیا تھا۔ چونکہ یوکرین نے بات چیت سے انکار کر دیا اس لیے آج سہ پہر سے پیشقدمی دوبارہ شروع کر دی گئی۔روئٹرز کے مطابق کیئف کے میئر نے شہر میں کرفیو نافذ کر دیا ہے جو ہفتے کی شام سے شروع ہو کر پیر کی صبح تک جاری رہے گا۔ میئر آفس کے اعلامیے میں پہلے کیے اعلان کی وضاحت کرتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ کرفیو میں کوئی وقفہ نہیں ہو گا۔یوکرین کے صدر وولودی میرزیلنسکی کا ہفتے کو کہنا ہے کہ یوکرینی فوج نے دارالحکومت کیئف پر قبضے اور ان کی حکومت کا تختہ الٹنے کے لیے روس کی پیش قدمی روک دی ہے۔
یوکرینی صدر نے روسی شہریوں پر زور دیا ہے کہ وہ حملہ رکوانے کے لیے ولادی میر پوتن پر دباؤ ڈالیں۔خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اپنے نئے ویڈیو پیغام میں زیلنسکی نے ماسکو پر الزام لگایا ہے کہ وہ ان کی حکومت کا تختہ الٹ کر یوکرین کو کٹھ پتلی ریاست بنانا چاہتا ہے۔
Comments are closed.