سپریم کورٹ میں جی ایچ کیو حملہ کیس میں سابق وفاقی وزیر شیخ رشید احمد کی بریت کی اپیل پر اہم سماعت ہوئی۔ کیس کی سماعت جسٹس ہاشم کاکڑ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی، جس میں جسٹس صلاح الدین پہنور اور جسٹس اشتیاق ابراہیم شامل تھے۔
دورانِ سماعت پنجاب حکومت کی جانب سے عدالت سے شواہد پیش کرنے کے لیے مزید مہلت مانگی گئی، جس پر عدالت نے سخت برہمی کا اظہار کیا۔ جسٹس ہاشم کاکڑ نے اسپیشل پراسیکیوٹر ذوالفقار نقوی کو تنبیہ کرتے ہوئے کہا:
> “اگر التوا ہی لینا ہے تو آئندہ اس عدالت میں پیش نہ ہوں، التوا صرف جج، وکیل یا ملزم کے انتقال پر دیا جا سکتا ہے۔”
پراسیکیوٹر نے مؤقف اختیار کیا کہ کچھ ملزمان کے اعترافی بیانات عدالت میں پیش کیے جائیں گے، جس پر جسٹس ہاشم کاکڑ نے استفسار کیا کہ ان بیانات میں شیخ رشید کے خلاف کیا شواہد ہیں؟
شیخ رشید کے وکیل نے جواب دیا کہ جن بیانات کا ذکر کیا جا رہا ہے، وہ پہلے ہی عدالتی فائل کا حصہ ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ:
> “حکومت خود مہلت مانگتی ہے، اور بعد میں الزام عدالتوں اور ملزمان پر لگاتی ہے۔”
عدالت نے ریمارکس دیے کہ شیخ رشید ایک بزرگ شخصیت ہیں، وہ کہاں بھاگ سکتے ہیں۔ وکیل سردار رازق نے درخواست کی کہ کیس کی سماعت اسی ہفتے مقرر کی جائے۔
عدالت نے سماعت آئندہ ہفتے کے لیے مقرر کرتے ہوئے پنجاب حکومت کو خبردار کیا کہ:
> “قانونی تقاضے پورے کیے بغیر محض سیاسی نوعیت کے دلائل عدالت میں قابل قبول نہیں ہوں گے، یہاں فیصلہ صرف قانون کے مطابق ہوگا۔”
Comments are closed.