جی ایچ کیو حملہ کیس: عمران خان کی ذاتی حیثیت میں پیشی کی درخواست مسترد، ویڈیو لنک پر پیشی کے باوجود کارروائی کا بائیکاٹ

راولپنڈی کی انسدادِ دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) نے پاکستان تحریک انصاف کے بانی اور سابق وزیرِاعظم عمران خان کی ذاتی حیثیت میں پیشی سے متعلق درخواست مسترد کر دی۔ عدالت نے مؤقف اختیار کیا کہ وہ پنجاب حکومت کے نوٹیفکیشن کے مطابق ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت میں پیش ہو سکتے ہیں۔

پس منظر: 9 مئی واقعات اور گرفتاری

واضح رہے کہ عمران خان کو 9 مئی 2023 کو گرفتار کیا گیا تھا، جس کے بعد ملک بھر میں پرتشدد احتجاج پھوٹ پڑے تھے۔ ان مظاہروں میں سرکاری عمارتوں اور فوجی تنصیبات، بشمول جی ایچ کیو راولپنڈی، کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ اسی کیس میں 5 دسمبر 2023 کو عمران خان پر فرد جرم عائد کی گئی تھی جبکہ وہ اگست 2023 سے اڈیالہ جیل میں قید ہیں۔ رواں برس جنوری میں انہیں 9 مئی کے واقعات کے حوالے سے راولپنڈی پولیس نے باقاعدہ گرفتار بھی کیا تھا۔

عدالت میں کارروائی اور دلائل

سماعت کے دوران عمران خان کی ویڈیو لنک کے ذریعے پیشی متوقع تھی تاہم ان کے وکیل فیصل ملک نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ یہ اقدام ناقابل قبول ہے اور منصفانہ ٹرائل کے لیے ملزم کی ذاتی موجودگی ضروری ہے۔
پراسیکیوٹر ظہیر شاہ نے عدالت کو بتایا کہ 2016 کی ترمیم کے بعد ضابطہ فوجداری کے تحت ملزمان کو ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت میں پیش کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انسدادِ دہشت گردی ایکٹ کی دفعات 15 اور 21 کے تحت عدالت کو یہ اختیار حاصل ہے اور صوبائی حکومت کارروائی کو منتقل کرنے کی وجوہات دینے کی پابند نہیں۔ ان کے مطابق دفاع کے وکیل اعلیٰ عدالت سے رجوع کر سکتے ہیں مگر ٹرائل کو نہیں روکا جا سکتا۔

عمران خان اور وکلا کا بائیکاٹ

جیل حکام نے عمران خان کو ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت میں پیش کیا، جس پر ان کے وکیل کو بات کرنے کی اجازت دی گئی۔ تاہم جب وکیل فیصل ملک نے عدالت کو بتایا کہ عمران خان نے کارروائی کا حصہ نہ بننے کی ہدایت کی ہے، تو عمران خان اور ان کی قانونی ٹیم نے بائیکاٹ کرتے ہوئے کمرہ عدالت سے واک آؤٹ کر دیا۔

گواہان کے بیانات اور ڈیجیٹل شواہد

اس دوران استغاثہ کے دو گواہان سب انسپکٹر سلیم قریشی اور سب انسپکٹر منظور شہزاد نے اپنے بیانات قلمبند کرائے۔ انہوں نے عدالت کو 13 یو ایس بی فراہم کیں جن میں عمران خان اور دیگر پی ٹی آئی رہنماؤں سے متعلق 40 ویڈیوز، سی سی ٹی وی فوٹیجز اور اخباری تراشے شامل تھے۔ گواہوں کے مطابق یہ شواہد بینظیر بھٹو روڈ، مال روڈ، لیاقت باغ اور ملحقہ علاقوں کے کیمروں سے حاصل کیے گئے۔

آئندہ سماعت

عدالت نے کیس کی مزید سماعت 23 ستمبر تک ملتوی کر دی ہے اور 10 مزید گواہان کو طلب کر لیا ہے، جن میں پیمرا، ایف آئی اے، پی ٹی آئی، پریس انفارمیشن ڈپارٹمنٹ، انٹرنل سکیورٹی اور وزارت داخلہ کے نمائندے شامل ہیں۔

Comments are closed.