غذر میں گلیشیئر پھٹنے سے سیلاب، متعدد دیہات متاثر، فوج اور ریسکیو کی کارروائیاں جاری

گلگت بلتستان کے ضلع غذر میں گلیشیئر پھٹنے سے شدید سیلاب نے ایک بار پھر تباہی مچا دی۔ متعدد دیہات زیر آب آ گئے جبکہ گاؤں راؤشن کی پوری آبادی محصور ہو گئی۔ درجنوں افراد پھنس گئے جن میں سے 50 سے زائد کو ریسکیو کر لیا گیا۔

سرکاری حکام کا ردعمل

گلگت بلتستان حکومت کے ترجمان فیض اللہ کے مطابق سیلاب سے لوگوں کا شدید مالی نقصان ہوا ہے تاہم خوش قسمتی سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ انہوں نے بتایا کہ غذر گوپس کے علاقے تالی داس میں گلیشیئر پھٹنے سے دریا کا بہاؤ رک گیا ہے اور پانی ایک جھیل کی شکل اختیار کر چکا ہے، جس کے باعث مزید نقصانات کا خدشہ ہے۔ فیض اللہ کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ گلگت بلتستان صورتحال کو براہِ راست مانیٹر کر رہے ہیں۔

لینڈ سلائیڈنگ اور راستے بند

ضلعی حکام کے مطابق گلیشیئر پھٹنے کے بعد شدید لینڈ سلائیڈنگ ہوئی جس سے دریائے غذر کا بہاؤ مکمل طور پر بند ہو گیا اور کئی بستیاں متاثر ہوئیں۔ صورتحال کو عطا آباد جھیل جیسے سانحے سے تشبیہ دی جا رہی ہے۔ لینڈ سلائیڈنگ سے گلگت-شندور روڈ مکمل طور پر بند ہوگیا جبکہ تالی داس نالے میں دونوں اطراف سے مٹی کے تودے گرنے سے راؤشن گاؤں کی آبادی محصور ہو گئی۔

ریسکیو آپریشن اور فوج کی شمولیت

ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر غذر نے بتایا کہ رات 3 بجے کے قریب لینڈ سلائیڈنگ سے دریائے غذر بند ہو گیا تھا جس سے مزید آبادیاں خطرے میں آ گئیں، تاہم بروقت اطلاع دینے سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ غذر پولیس نے تصدیق کی کہ راؤشن گاؤں میں کم از کم 50 افراد پھنس گئے تھے۔

وزیر داخلہ گلگت بلتستان شمس لون کے مطابق سیلاب نے غذر میں بڑی تباہی مچائی ہے تاہم اب تک کوئی جان نہیں گئی۔ کچھ مقامی افراد کے پھنسنے پر ہیلی کاپٹر طلب کیا گیا جسے کمانڈر ایف سی این اے نے فوری طور پر روانہ کر دیا۔ بعدازاں پاک فوج کے ہیلی کاپٹر نے متعدد پھنسے ہوئے افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا۔

امدادی سرگرمیاں جاری

ترجمان جی بی حکومت نے بتایا کہ ریسکیو 1122، ضلعی انتظامیہ اور ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے اہلکار موقع پر موجود ہیں اور امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔ مقامی آبادی کو مزید نقصان سے بچانے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں جبکہ متاثرہ خاندانوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا رہا ہے۔

Comments are closed.