حکومت چینی بحران کا حساب لے، پیکا ایکٹ کے ڈر سے نہیں بولتا: ندیم افضل چن

پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات ندیم افضل چن نے کہا ہے کہ حکومت کو چینی کے بحران کا حساب دینا ہوگا۔ انہوں نے واضح کیا کہ وہ کمزور آدمی ہیں لیکن پیکا ایکٹ کے ڈر سے خاموش نہیں رہیں گے۔

عوام کی آواز بننا پیپلز پارٹی کا آئینی فرض

لاہور میں پی پی سیکرٹریٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ندیم افضل چن نے کہا کہ عوام کی آواز بننا پیپلز پارٹی کا آئینی فرض ہے اور اس میں میڈیا کا اہم کردار ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم حکومت کے اتحادی ہیں اور اس کا اکثر طعنہ بھی ملتا ہے لیکن ہمارے اتحاد کی بنیاد 14 نکات پر مشتمل معاہدہ تھا۔

کسانوں کو حق نہیں ملا، گندم درآمد کی جا رہی ہے

ندیم افضل چن نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کورونا کے دوران پی ٹی آئی حکومت نے 1200 ارب روپے دیے لیکن کسانوں کو ایک روپیہ بھی نہیں ملا۔ سیلاب کے دوران بھی کسان نظر انداز ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ ہم بار بار کہتے رہے ہیں کہ گندم کسان کی ریڑھ کی ہڈی ہے مگر آج کسان کو سپورٹ دینے کے بجائے گندم درآمد کی جا رہی ہے۔ بھارت میں کسانوں کو 20 ہزار فی ایکڑ مل رہا ہے، کھاد سستی ہے اور بجلی مفت فراہم کی جا رہی ہے۔

بلدیاتی انتخابات میں تاخیر پر سوال

پیپلز پارٹی کے سیکرٹری اطلاعات نے کہا کہ ہمارے اتحاد میں وعدہ کیا گیا تھا کہ ایک سال میں بلدیاتی انتخابات کرائے جائیں گے، مگر یہ وعدہ پورا نہ ہوا۔ اگر مقامی نمائندے ہوتے تو سیلاب سے اتنی تباہی نہ ہوتی۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا آئی ایم ایف نے بلدیاتی انتخابات کرانے سے بھی روکا تھا؟

بی آئی ایس پی ڈیٹا اور لیگی رویہ

ندیم افضل چن نے کہا کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ڈیٹا کو بی بی کی تصویر کی وجہ سے استعمال نہیں کیا جا رہا۔ ن لیگ کسانوں کی فکر کرنے کے بجائے مخالفین کی انگلیاں توڑنے کی بات کرتی ہے۔

پیکا ایکٹ کا غلط استعمال

انہوں نے کہا کہ لیگی ترجمان نے ٹویٹ کیا کہ پیکا ایکٹ کے تحت میرے خلاف کارروائی کریں گے، لیکن میں بیوروکریسی کی لڑائی اور ٹرانسفر پوسٹنگ پر اسی لیے بات نہیں کر رہا۔ اگر پیکا ایکٹ کا استعمال کرنا ہے تو حکومت چینی کے بحران کا بھی حساب دے۔

Comments are closed.