وزیرِ مملکت برائے داخلہ طلال چودھری نے کہا ہے کہ آئین میں خیبرپختونخوا میں گورنر راج نافذ کرنے کی گنجائش موجود ہے مگر وفاقی حکومت ایسا قدم نہیں اٹھائے گی۔ انہوں نے صوبائی حکومت پر پولیس کو مناسب وسائل فراہم نہ کرنے اور دہشت گردی کے خلاف غیر سنجیدہ رویّے کا الزام عائد کیا اور کہا کہ وفاق نے خلوصِ دل سے بلٹ پروف گاڑیاں فراہم کیں جنہیں سیاست کی نذر کیا گیا۔
بلاواسطہ تنقید اور بلٹ پروف گاڑیاں
وفاقی دارالحکومت میں میڈیا سے گفتگو کے دوران طلال چودھری نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی ہدایت پر خیبرپختونخوا پولیس کو جدید بلٹ پروف گاڑیاں مہیا کی گئیں، مگر صوبائی سطح پر اس معاملے کو سیاست بنا دیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر بلٹ پروف گاڑیاں قبول نہیں تو وزیراعلیٰ خود اپنی بلٹ پروف گاڑی پولیس کو دے دیں، جبکہ اس سیاست کی وجہ ممکنہ طور پر دہشت گردی کے خلاف سنجیدہ جنگ نہ لڑنے کی خواہش بھی ہو سکتی ہے۔
آئینی شق اور وفاقی اختیارات
طلال چودھری نے آئین کی شق آرٹیکل 148 کا حوالہ دیا اور کہا کہ اس کے تحت وفاقی حکومت کے پاس مخصوص حالات میں مداخلت کی قانونی گنجائش ہے، تاہم انہوں نے واضح کیا کہ اس وقت گورنر راج نافذ کرنے کا ارادہ نہیں۔ ان کا موقف تھا کہ دہشت گردی کے خلاف لڑائی پورے پاکستان کی جنگ ہے اور وزیراعلیٰ تبدیل کرنے سے یہ جنگ نہیں رکے گی۔
صوبائی کارکردگی پر سخت الفاظ
وزیرِ مملکت نے واضح طور پر کہا کہ خیبرپختونخوا حکومت انسداد دہشت گردی کے مؤثر اقدامات کرنے میں ناکام دکھائی دیتی ہے اور پولیس کے بہادر جوانوں کو دہشت گردوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ ایسے “بچگانہ” فیصلوں سے عوام کی جان کو خطرہ ہو سکتا ہے اور اگر کوئی قیمتی جان ضائع ہوئی تو اس کے ذمہ دار متعلقہ صوبائی قیادت ہو گی۔
سعد رضوی
طلال چودھری نے سعد رضوی کے حوالے سے بھی دعوے دہرائے کہ ان کی تجوری سے متعدد قیمتی گھڑیاں اور مختلف اکاؤنٹس ملے، اور کہا کہ جماعتِ لبیک (ٹی ایل پی) انتہا پسندانہ سوچ رکھتی ہے اور مالیاتی سرگرمیوں پر سوالات اٹھتے ہیں۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ پاکستان انتشار اور فسادی سیاست برداشت نہیں کر سکتا اور صوبائی حکومت کو اپنے شہریوں کی جان و مال کا تحفظ اولین ترجیح بنانا چاہیے۔
سیاق و سباق اور ممکنہ سیاسی مضمرات
سکیورٹی وسلامتی کے معاملات میں وفاقی اور صوبائی سطح پر تناؤ اکثر سیاسی اختلافات میں تبدیل ہو جاتے ہیں۔ وفاق کی جانب سے سیکورٹی آلات یا وسائل کی فراہمی اور صوبائی ردعمل سیاسی محاذ آرائی کو ہوا دے سکتا ہے، جبکہ قانون کے دائرے میں آئینی اختیارات کا تذکرہ جلدی مداخلت یا سیاسی دباؤ کے حوالہ سے بحث کو جنم دیتا ہے۔ طلال چودھری کے الزامات اور خبرداریاں آئندہ سیاسی و سکیورٹی بحث کا حصہ بن سکتی ہیں، خاص طور پر جب عوامی سلامتی اور پولیس کے وسائل کا سوال زیرِ بحث ہو۔
 
			 
						
Comments are closed.