حماس نے یرغمالوں کی رہائی پر مذاکرات کی امریکی تجویز قبول کر لی

خبر رساں ادارے روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق  حماس نے اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی پر بات چیت کی امریکی تجویز قبول کر لی ہے۔

اس امریکی تجویز میں اسرائیلی یرغمالیوں، جن میں فوجی اور مرد بھی شامل ہیں، کی رہائی کے بارے میں بات چیت شروع کرنے پر زور دیا گیا ہے۔ حماس کے ایک سینیئر اہلکار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ہفتے کے روز روئٹرز کو ان تفصیلات سے آگاہ کیا۔

انہوں نے بتایا کہ حماس نے اس معاہدے کے لیے اپنی اُس شرط کو واپس لے لیا ہے جس کے تحت معاہدے پر دستخط سے پہلے اسرائیل سے غزہ پٹی میں مستقل فائر بندی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

اُدھر بین الاقوامی سطح پر حماس اور اسرائیل کے مابین ثالثی کی کوششوں کے بارے میں معلومات رکھنے والے ایک فلسطینی ذریعے نے روئٹرز کو بتایا کہ اگر اسرائیل امریکی تجویز کو قبول کرتا ہے تو یہ اقدام ایک فریم ورک معاہدے کی راہ ہموار کر دے گا جس کی مدد سے گزشتہ برس اکتوبر سے جاری غزہ جنگ ختم ہو سکے گی۔

اسرائیل کی مذاکراتی ٹیم کے ایک رکن نے بھی نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ اب ایک معاہدے تک پہنچنے کا حقیقی موقع میسر ہے۔

یہ بیان ماضی کے ان بیانات کے بالکل برعکس تھا جس میں اسرائیل نے غزہ میں نو ماہ سے چلی آ رہی جنگ کے تناظر میں کہا تھا کہ حماس کی طرف سے مذاکرات کے لیے لگائی گئی شرائط کہیں سے بھی قابل قبول نہیں ہیں۔

دریں اثناء اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے ایک ترجمان نے اس معاملے پر تبصرہ کرنے کی درخواست کا فوری طور پر جواب نہیں دیا۔ ایک روز قبل یعنی جمعہ کو نیتن یاہو کے دفتر کی طرف سے ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ مذاکرات اگلے ہفتے جاری رہیں گے۔ ساتھ ہی اس امر پر زور دیا گیا تھا کہ فریقین کے مابین ہنوز خلیج باقی ہے۔

حماس کے ذریعے نے بتایا کہ مذاکرات کی نئی تجویز اس بات کو یقینی بناتی ہے کہ ثالث عارضی جنگ بندی ، امداد کی ترسیل اور اسرائیلی فوج کے انخلاء کو یقینی بنانے کی ضمانت دیں گے جبکہ اس دوران مذاکرات کے دوسرے مرحلے پر عمل درآمد کے لیے بالواسطہ بات چیت جاری رہے گی۔

اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے جمعہ کو کہا تھا کہ اسرائیل کی خفیہ ایجنسی موساد کے سربراہ قطر میں ثالثوں کے ساتھ ابتدائی ملاقات کر کے واپس آ گئے ہیں اور یہ بات چیت اب آئندہ ہفتے جاری رہے گی۔

مزید خبروں کیلئے وزٹ کریں

 

Comments are closed.