فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے اسرائیلی حکومت کے اس منصوبے کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے جس کے تحت غزہ میں انسانی امداد کی تقسیم اسرائیلی فوج کے کنٹرول میں کی جائے گی۔
پیر کے روز جاری کردہ ایک باضابطہ بیان میں حماس نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے امداد کی تقسیم کا پیش کردہ طریقہ کار دراصل اپنی ذمے داریوں سے راہ فرار ہے، جو بین الاقوامی انسانی قانون کی خلاف ورزی ہے۔
حماس کا کہنا تھا کہ یہ منصوبہ غزہ میں اسرائیلی محاصرے اور قحط کی صورت حال کو طول دینے کا ذریعہ بنے گا، اور اس کا اصل مقصد اسرائیل کو اپنی جاری نسل کشی کی کارروائیوں کے لیے مزید وقت فراہم کرنا ہے۔
بیان میں حماس نے واضح کیا کہ وہ “امداد کو سیاسی دباؤ کے آلے میں تبدیل کرنے” کی ہر کوشش کو مکمل طور پر مسترد کرتی ہے اور اقوام متحدہ کے اس اصولی مؤقف کی تائید کرتی ہے جس کے مطابق انسانی امداد کو کسی بھی سیاسی یا فوجی حکمت عملی سے منسلک نہیں کیا جا سکتا۔
حماس نے مطالبہ کیا کہ فوری طور پر تمام سرحدی گزرگاہیں کھولی جائیں اور غزہ پر مسلط اسرائیلی محاصرہ ختم کیا جائے تاکہ امداد بلا رکاوٹ متاثرہ شہریوں تک پہنچ سکے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ اسرائیلی حکومت کی جانب سے امداد کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کرنا اور انسانی تقسیم کے نیٹ ورک کو معطل کرنا، اس امر کا ثبوت ہے کہ اسرائیل جان بوجھ کر غزہ میں قحط کی صورت حال پیدا کر رہا ہے۔
حماس نے اسرائیل کو غزہ میں جاری انسانی المیے کا مکمل ذمہ دار قرار دیا ہے۔
Comments are closed.