یروشلم — اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ حماس کے رہنما دنیا میں اب کہیں بھی محفوظ نہیں رہیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ دن ختم ہو گئے جب حماس کی قیادت ناقابلِ دسترس سمجھی جاتی تھی، اب کسی کو بھی چھوٹ نہیں دی جائے گی۔
دوحہ میں فضائی کارروائی
یہ بیان قطر کے دارالحکومت دوحہ میں حماس کے اعلیٰ رہنماؤں کو فضائی حملوں میں نشانہ بنانے کے بعد سامنے آیا۔ اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ کارروائی براہِ راست اور درست نشانے پر کی گئی اور اس آپریشن کو “قمۃ النار” کا نام دیا گیا۔ فوجی ترجمان کے مطابق نشانہ بنائے گئے افراد برسوں سے حماس کی قیادت میں سرگرم تھے اور وہ سات اکتوبر کے حملوں سمیت اسرائیل کے خلاف جاری جنگ کے براہِ راست ذمہ دار تھے۔
نیتن یاہو کا مؤقف
امریکی سفارت خانے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے نیتن یاہو نے کہا: “ہم نے آج کی کارروائی قاتلوں سے حساب برابر کرنے اور اسرائیل کے شہریوں کے مستقبل کے تحفظ کے لیے کی ہے۔ یہ مکمل طور پر اسرائیل کا فیصلہ اور اسرائیل کا عمل تھا۔ اسرائیل نے منصوبہ بنایا، اسرائیل نے انجام دیا اور اسرائیل ہی ذمہ داری اٹھاتا ہے۔”
جنگ بندی کی تجویز اور ٹرمپ کا کردار
نیتن یاہو نے دعویٰ کیا کہ غزہ کی جنگ فوراً ختم ہو سکتی ہے اگر حماس امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پیش کردہ جنگ بندی کی تجویز قبول کر لے۔ ان کے مطابق اسرائیل نے اصولی طور پر اس تجویز کو تسلیم کر لیا ہے، جس کا آغاز تمام قیدیوں کی فوری رہائی سے ہونا چاہیے۔ “اگر حماس ٹرمپ کی تجویز مان لے تو جنگ اسی وقت ختم ہو سکتی ہے،” نیتن یاہو نے کہا۔
قطر کا ردعمل
ادھر قطر نے رہائشی عمارتوں پر حملے کی مذمت کی ہے جہاں حماس کے بعض رہنما مقیم تھے۔ قطری حکام کا کہنا ہے کہ شہری علاقوں کو نشانہ بنانا خطے میں کشیدگی کو مزید بڑھا سکتا ہے۔
غیر یقینی صورتحال
ابھی تک یہ واضح نہیں ہو سکا کہ کن رہنماؤں کو نشانہ بنایا گیا اور ان کا انجام کیا ہوا۔ اسرائیلی فوج نے صرف یہ کہا ہے کہ کارروائی اسرائیلی فضائیہ کے ذریعے کی گئی اور مزید تفصیلات جلد سامنے لائی جائیں گی۔
Comments are closed.