حماس سرنگوں اور ملبے میں مزید اسرائیلی قیدیوں کی تلاش میں مصروف ہے :صدر ٹرمپ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے انکشاف کیا ہے کہ فلسطینی تنظیم حماس اب بھی ملبے اور زیرزمین سرنگوں میں مزید قیدیوں اور ان کی لاشوں کی تلاش کر رہی ہے۔
ٹرمپ کے مطابق یہ سرگرمی اس وقت شروع ہوئی جب قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے ابتدائی مرحلے کے بعد اسرائیل نے مزید لاشوں کی واپسی کا مطالبہ کیا۔

امریکا کا مطالبہ

صدر ٹرمپ نے کہا کہ غزہ معاہدے کے دوسرے مرحلے میں امریکہ کا مطالبہ یہ ہے کہ حماس کو مکمل طور پر غیر مسلح کیا جائے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ حماس نے اس شرط پر اصولی طور پر رضامندی ظاہر کی ہے، تاہم اگر ایسا نہ کیا گیا تو امریکا خود اس معاملے کو سنبھالنے کے لیے تیار ہے۔
ٹرمپ نے مزید کہا کہ “امریکی فوج کو غزہ میں تعینات کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ ہم امن کے ذریعے مسئلہ حل کرنا چاہتے ہیں۔”

اسرائیل کا اعتراض

اسرائیلی حکام نے امریکی انتظامیہ کو آگاہ کیا ہے کہ حماس قیدیوں کی لاشیں واپس لانے کے لیے مطلوبہ کوششیں نہیں کر رہی۔
اسرائیلی وزیر برائے تزویراتی امور رون ڈرمر نے امریکی ایلچی اسٹیو وٹکوف اور صدر ٹرمپ کے داماد جیرڈ کُشنر سے ملاقات میں الزام لگایا کہ حماس جان بوجھ کر تاخیر کر رہی ہے تاکہ سیاسی دباؤ بڑھایا جا سکے۔

انٹیلی جنس رپورٹس میں نئے شواہد

امریکی ویب سائٹ Axios کے مطابق، اسرائیل نے واشنگٹن کو نئی انٹیلی جنس رپورٹس فراہم کی ہیں جن میں شواہد ملے ہیں کہ حماس کے پاس ان لاشوں تک رسائی موجود ہے جن کے بارے میں وہ دعویٰ کرتی ہے کہ وہ دستیاب نہیں۔
تاہم حماس کا مؤقف ہے کہ اس کے پاس مزید لاشیں نہیں ہیں اور باقی لاشوں کی تلاش کے لیے خصوصی آلات اور اضافی وقت درکار ہے۔

لاشوں کی واپسی اور مذاکراتی رکاوٹ

اسرائیلی حکام کے مطابق، اگرچہ کچھ لاشوں کی تلاش مشکل ہے، لیکن 15 سے 20 لاشیں جلد بازیاب کی جا سکتی ہیں۔
امریکا اب معاہدے کے اگلے مرحلے پر بات چیت شروع کرنا چاہتا ہے، جس میں یہ طے کیا جائے گا کہ غزہ پر حکمرانی کون کرے گا اور سیکیورٹی کی ذمہ داری کس کے پاس ہوگی۔
تاہم اسرائیل کا کہنا ہے کہ جب تک قیدیوں کی لاشوں کی واپسی میں پیش رفت نہیں ہوتی، مذاکرات کے اگلے مرحلے کی طرف جانا ممکن نہیں۔

 قیدیوں کا مسئلہ اور غزہ کی سیاست

یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب غزہ میں حماس کی گرفت کمزور پڑ رہی ہے اور علاقائی طاقتیں — بشمول مصر اور قطر — ایک مستقل سیاسی حل کی کوشش میں ہیں۔
امریکی دباؤ کے باوجود اسرائیل چاہتا ہے کہ قیدیوں کی بازیابی کے بغیر کسی بھی سیاسی معاہدے کو آگے نہ بڑھایا جائے۔

Comments are closed.