حمزہ شہباز پیر تک ٹرسٹی وزیراعلیٰ ہونگے،رولنگ جسٹیفائی نہیں، سپریم کورٹ

ہم نے نوٹ کیا،ابھی وہ ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کو جسٹیفائی نہیں کر سکے،اس کے نتیجے میں وزیراعلیٰ کا اسٹیٹس خطرے میں ہے،ایسی صورتحال میں وزیراعلیٰ کے ایک منتخب وزیراعلیٰ کے طور کام نہں کر سکتے،سٹیٹس یکم جولائی والا ہوگا، تحریری حکمنامہ،پیرکو دن ایک بجے سماعت ہوگی

لاہور : ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی دوست محمد مزاری کی رولنگ کیخلاف سپریم کورٹ رجسٹری میں چیف جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سماعت کی۔چیف جسٹس پاکستان نے کیس کی سماعت وڈیو لنک والے کورٹ روم میں منتقل کردی۔

چیف جسٹس عمرعطا بندیال نے حکم دیا کہ ہر فریق کے ساتھ صرف دو وکلا پیش ہوں۔ہم کوشش کرتے ہیں آپ کو باہر بھی سماعت سننے کا بندوست کرتے ہیں۔ڈپٹی اسپیکر کے وکیل کے روسٹرم پر آگئے۔جبکہ دوست محمد مزاری عدالت کے روبرو پیش نہیں ہوئے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ایسے حالات میں سماعت ممکن نہیں ہے۔ہم ایسا کرتے ہیں کہ سماعت دوسرے روم میں شفٹ کرتے ہیں۔ ڈپٹی اسپیکر کی جانب سے عرفان قادر نے وکالت نامہ جمع کرا دیا۔جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ ڈپٹی اسپیکر کو طلب کیا تھا وہ کیوں نہیں آئے۔جس پر وکیل عرفان قادر نے کہا کہ میں موجود ہوں عدالت کی معاونت کروں گا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت نے ڈپٹی اسپیکر کو طلب کیا تھا۔وہ پیش نہیں ہوئے۔کمرہ عدالت میں اتنا رش ہے کہا گیا تھا کہ متعلقہ لوگ ہی آئیں۔ فل بنچ نے سماعت کچھ دیر کے لیے ملتوی کر دی۔وقفہ سماعت کے بعد ڈپٹی سپیکر کے وکیل عرفان قادر کے دلائل دیئے کہ اس پیراگراف اور پچھلےبہت سے فیصلوں میں مختلف تشریحات سامنےآئیں۔جو تشریح آپ نےسمجھی۔اسی طرح کی تشریح ڈپٹی سپیکرنےسمجھی۔

جس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ سپریم کورٹ نےکہاکہ پارٹی پالیسی کے برعکس ووٹ شمارنہ کیےجائیں۔عدالتی فیصلےمیں پارلیمانی لیڈر کا کردار واضح ہے۔پارلیمانی لیڈرکی ہدایات پرعمل نہ کرنیوالےکاووٹ شمارنہ کرنےکافیصلہ ہے۔اس فیصلےمیں کیاابہام ہے؟۔عدالتی ریمارکس پر کمرہ عدالت میں تالیوںسے گونج اٹھا۔

دوست مزاری کے وکیل عرفان قادر نے کہا کہ ہمیں تھوڑا وقت دیا جائے۔ میں آپ کے سوالوں کا جواب ضرور دوں گا۔بعد ازاں عدالت نے حمزہ شہباز کو عبوری وزیراعلی بنا دیا۔عدالت نے یکم جولائی کا سٹیٹس بحال کر دیا۔

اس سے پہلے دوران سماعت جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ پارٹی سربراہ پارلیمانی پارٹی کی ڈائریکشن کی خلاف ورزی پر رپورٹ کرسکتا ہے۔جمہوری روایت یہی ہے کہ پارلیمانی پارٹی طے کرتی ہے کہ کس کی حما یت کرنی ہے۔

چیف جسٹس عمرعطابندیال نے کہا ہے کہ ڈپٹی اسپیکر نے جو رولنگ دیں۔ہمیں بتائیں کہ یہ بات کس پیرا میں لکھی ہے؟۔ڈپٹی اسپیکر کو ذاتی طور پر سننا چاہتے ہیں۔وہ اپنے ساتھ الیکشن کا تمام ریکارڈ بھی لے ک آئیں۔ڈپٹی اسپیکرآکر اپنے مؤقف کا دفاع کریں ۔بتائیں۔پریشان نہ ہوں یہ صرف ایک قانونی سوال ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ یادرکھیں ایسے معاملات غیر تجربہ کاری سے پیش آتے ہیں۔یہ معاملہ تشریح سے زیادہ سمجھنےکاہے۔پورے پاکستان میں لوگ یہ سماعت سننا چاہتے ہیں۔یہ معاملہ 63 اے 2 بی کی تشریح کا ہے۔ڈپٹی اسپیکر کی جانب سے 10 ووٹوں کے مسترد کیے جانے سے متعلق معاملہ ہے۔

دوسری جانب ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کے خلاف درخواستوں پر 6 صفحات پر مشتمل تحریری حکم جاری کردیا۔حکمنامے میں کہا گیا ہے کہ آئین اور عدالتی تشریح کے مطابق ارکان کو پارلیمانی پارٹی کے فیصلے پر عمل کرنا ہوتا ہے۔ ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کے مطابق ارکان پارٹی سربراہ کی ہدایت کے پابند ہیں۔

تحریری حکمنامے میں کہا گیا ہے کہ ایڈووکیٹ جنرل نے عدالتی سوالات کا جواب نہیں دیا۔ایڈووکیٹ جنرل نے پی ٹی آئی ارکان کی الیکشن کمیشن کی جانب سے ڈی سیٹ کرنے کے فیصلے کے خلاف دائر اپیلوں پر توجہ دلائی۔تمام پارٹیوں کو سننے کے بعد اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ فریقین کو اپنا جواب جمع کرانے کے لیے وقت درکار ہے۔

تحریری حکمنامے میں لکھا گیا ہے کہ ہم نے نوٹ کیا۔ابھی وہ ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کو جسٹیفائی نہیں کر سکے۔اس کے نتیجے میں وزیراعلیٰ کا اسٹیٹس خطرے میں ہے۔ایسی صورتحال میں وزیراعلیٰ کے ایک منتخب وزیراعلیٰ کے طور کام نہں کر سکتے۔دونوں فریقین کے درمیان ایسی ہی صورتحال یکم جولائی کو ہوئی تھی۔

حکمنامے میں کہا گیا ہے کہ ہمارا یکم جولائی کا حکم دونوں فریقوں کی رضامندی سے جاری ہوا تھا۔جہاں وزیراعلیٰ بطور ٹرسٹی کام کرنے کی ہدایت کی گئی تھی۔ہم نے آج پھر تمام فریقین کو پیشکش کی کہ حمزہ شہباز اسی پوزیشن پر بطور وزیراعلی کام جاری رکھیں۔ایڈووکیٹ جنرل پنجاب اورحمزہ شہباز کے وکیل نے اس پر اعتراض نہیں کیا۔ہمیں یقین دہانی کرائی گئی کہ حمزہ شہباز اور انکی کابینہ ٹرسٹی کے طور پر کام کریں گے۔

دوسری جانب سپریم کورٹ نے پرویزالہٰی کی درخواست اسلام آباد پرنسپل سیٹ پرسماعت کےلیے مقرر کردی۔سماعت دن ایک بجے ہوگی۔چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ سماعت کرے گا۔

Comments are closed.