شہری کو کس نے اٹھایا؟اسلام آباد ہائیکورٹ کا تحقیقات کا حکم

پولیس سے 10 روز میں رپورٹ طلب، آئی جی تحقیقات کی خود نگرانی کریں،لاپتہ کرنے والے اورغفلت برتنےوالے ذمہ داروں کا تعین کریں:چیف جسٹس

اسلام آباد سے لاپتہ ہونیوالا شہری حسیب حمزہ گھر پہنچ گیا۔اسلام آباد ہائیکورٹ نے شہری حسیب حمزہ کے لاپتہ ہونے کی تحقیقات کرکے رپورٹ 10 روز میں پیش کرنے کا حکم دے دیا۔چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہاکہ آئی جی اسلام آباد تحقیقات کی خود نگرانی کریں۔لاپتہ کرنے والے اورغفلت برتنےوالے ذمہ داروں کا تعین کریں۔

چیف جسٹس اطہرمن اللہ کیس نے حسیب حمزہ کیس کی سماعت کی۔حسیب حمزہ والد کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے۔دوران سماعت چیف جسٹس نے پولیس حکام سے تفتیش سے متعلق استفسار کرتے ہوئے ریماکس دیئے کہ بروقت ایف آئی آربھی درج نہیں کی یہ حبس بےجا کی درخواست ہے۔پولیس کووالد کی درخواست پرفوری کارروائی کرنی چاہیے تھی۔تفتیش میں کسی کوتوذمہ دارٹھہرانا ہے۔

چیف جسٹس نے کہاکہ پہلے جتنے کیسزتھے ان کا کیا بنا؟۔اس طرح تونظام نہیں چلے گا۔یہ عدالت آئین اورقانون کے علاوہ توکچھ نہیں کرسکتی۔ایڈووکیٹ جنرل نے ذمہ داروں کا تعین حسیب حمزہ کی شناخت سے مشروط کیا تو چیف جسٹس نے کہا کہ حسیب کو ایسا نہ کہیں یہ کیس عدالت میں آنا ہی نہیں چاہئےتھا۔23 اگست کوپولیس کے پاس گئے مگرمقدمہ درج نہیں ہوا۔بلکہ عدالت میں معاملہ آنےکے بعد ایف آئی آردرج ہوئی۔

حسیب حمزہ کے والد نے بیٹے کی واپسی پر اطمینان کا اظہارکیا تو چیف جسٹس نے کہا کہ کیسے مطمئن ہوسکتے ہیں؟۔آپ کی درخواست پرپولیس نے کارروائی ہی نہیں کی تھی۔پولیس نےعدالت کے سابقہ احکامات کی بھی خلاف ورزی کی۔عدالت نے آئی جی اسلام آباد کو اپنی نگرانی میں معاملے کی تفتیش کرتے ہوئے درخواست نمٹا دی گئی۔

Comments are closed.