حزب اللہ نے ایک بار پھر اپنے ہتھیاروں کو ترک کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ہتھیار صرف ریاست کے ہاتھ میں دینے کے حکومتی فیصلے کو تسلیم نہیں کرتے۔
حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل نعیم قاسم نے اپنی تقریر میں کہا کہ حکومت کا یہ فیصلہ غیر آئینی ہے اور اسے اسرائیلی اور امریکی دباؤ کے تحت لیا گیا ہے۔
حکومتی فیصلے پر تنقید
نعیم قاسم نے کہا:
اگر حکومت اپنے فیصلے پر قائم رہتی ہے تو اس کا مطلب ہے کہ وہ ملک کی خودمختاری کے ساتھ وفادار نہیں ہے۔
اگر حکومت پیچھے ہٹتی ہے تو یہ ایک نیکی ہوگی، کیونکہ خودمختاری ہر چیز پر فوقیت رکھتی ہے۔
مزاحمت کو ترک کرنا دراصل اسرائیل کے سامنے ہتھیار ڈالنے کے مترادف ہے۔
اسرائیل کے خلاف مزاحمت پر زور
انہوں نے حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا:
’’آپ اسرائیل کا مقابلہ کرنے کے اہل نہیں ہیں۔‘‘
’’قومی دفاعی حکمت عملی پر بات کرنے سے پہلے یہ یقینی بنایا جائے کہ اسرائیل 27 نومبر کو طے پانے والے جنگ بندی معاہدے کی تعمیل کرے۔‘‘
’’ہم اپنے ہتھیاروں کو نہیں چھوڑیں گے، یہ وہ ہتھیار ہیں جنہوں نے ہمیں عزت دی ہے۔‘‘
لبنان کی خودمختاری کا دفاع
نعیم قاسم نے کہا کہ حزب اللہ اسرائیل کو لبنان میں آزادانہ نقل و حرکت کی اجازت نہیں دے گی۔
ان کے مطابق:
مزاحمت جارحیت کو روکنے کی بجائے اس کا مقابلہ کرتی ہے اور یہ پہلی ذمہ داری فوج کی ہے۔
اسرائیل نے جنوبی لبنان میں پانچ پہاڑیوں پر قبضہ کیا تھا لیکن مزاحمت کی وجہ سے وہ مزید آگے نہیں بڑھ سکا۔
حزب اللہ اسرائیلی فریق کے ساتھ “قدم بہ قدم” کے اصول پر عمل کرنے کو تیار نہیں۔
نتیجہ
حزب اللہ نے واضح کر دیا کہ وہ ہتھیاروں کو ترک نہیں کرے گی اور حکومت کو خبردار کیا کہ قومی دفاعی حکمت عملی پر کوئی بھی فیصلہ کرتے وقت خودمختاری کو مقدم رکھا جائے۔
Comments are closed.