حزب اللہ اس وقت لبنان کے لیے ایک بڑا مسئلہ بن چکی ہے:ڈونلڈ ٹرمپ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ حزب اللہ اس وقت لبنان کے لیے ایک بڑا مسئلہ بن چکی ہے اور تنظیم کی موجودہ حالت “انتہائی خراب” ہے۔ انہوں نے مشرقِ وسطیٰ میں امن کے وژن کو برقرار رکھنے کا عزم ظاہر کیا اور لبنان کے ساتھ قریبی رابطے کا اعلان کیا۔

 لبنانی قیادت سے رابطہ

وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ امریکا لبنان اور خطے کے دیگر ممالک کے ساتھ مل کر مشرقِ وسطیٰ میں امن قائم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ “آپ جلد ہی مثبت اقدامات دیکھیں گے۔”

ایک سوال کے جواب میں ٹرمپ نے تصدیق کی کہ وہ لبنان کے صدر جوزف عون کو وائٹ ہاؤس مدعو کرنے کے لیے تیار ہیں۔

لبنانی صدر کا موقف

لبنانی صدر جوزف عون متعدد بار یہ مؤقف دہرا چکے ہیں کہ اسرائیل کے ساتھ بالواسطہ مذاکرات ضروری ہیں تاکہ سرحدی اور سکیورٹی معاملات سمیت زیرِ التواء مسائل حل ہوسکیں۔
انہوں نے جنوبی لبنان کے شہروں پر جاری اسرائیلی حملوں پر سخت تنقید کی۔

عون نے یہ بھی کہا کہ حکومت ملک میں اسلحے کے مرکزی کنٹرول کی پالیسی برقرار رکھے گی اور صرف سرکاری سکیورٹی فورسز ہی اسلحہ رکھ سکیں گی۔

امریکی سفارت کار

امریکی سفیر ٹوم براک نے بھی لبنان پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کے ساتھ براہِ راست مذاکرات کرے، ان کے مطابق اگر یہ موقع گنوا دیا گیا تو مستقبل میں صورتحال مزید خراب ہوسکتی ہے۔

حزب اللہ

اس کے برعکس حزب اللہ نے حکومت کی مذاکراتی حکمتِ عملی کو “غلطی” قرار دیتے ہوئے اسرائیل سے بات چیت کے امکان کو مسترد کردیا ہے۔
گزشتہ سال اسرائیل کے ساتھ جھڑپوں میں بھاری جانی و مالی نقصان اٹھانے کے باوجود تنظیم نے اپنے اسلحے سے دستبردار ہونے سے صاف انکار کر دیا ہے۔

Comments are closed.