اسلام آباد ہائی کورٹ نے بیرسٹر شہزاد اکبر کو وزیراعظم کے مشیر کے عہدے سے ہٹانے کی درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر خارج کردی، عدالت نے قرار دیا کہ یہ وزیراعظم کا اختیار ہے وہ جس کو چاہیں اپنا مشیر لگائیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے سید پرویز ظہور نامی شہری کی درخواست پر فیصلہ جاری کیا، درخواست گزار نے بیرسٹر شہزاد اکبر کی بطور مشیر وزیراعظم تعیناتی کو چیلنج کیا اور موقف اپنایا ہے کہ وزیراعظم شہزاد اکبر کے ذریعے قومی احتساب بیورو میں مداخلت کر رہے ہیں۔
عدالت عالیہ کا 9 صفحات پر مشتمل فیصلہ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے تحریر کیا ہے، جس میں قرار دیا گیا ہے کہ وزیراعظم کے مشیر شہزاد اکبر کو عہدے سے ہٹانے کی درخواست ناقابل سماعت ہے۔درخواست گزار شہزاد اکبر کو عہدے سے ہٹانے کی مناسب وجہ بتاسکے نہ ہی کوئی مواد پیش کرسکے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزار شہزاد اکبر کی نیب میں مداخلت کا کوئی ثبوت نہیں دے سکے، مشیر تعینات کرنا وزیراعظم کا اختیار ہے، آئین میں اس حوالے سے کوئی معیار مقرر نہیں،وزیراعظم جسے چاہیں مشورے کے لیے مشیر لگائیں، لیکن وہ پانچ مشیر تعینات کر سکتے ہیں۔
عدالت عالیہ کی جانب سے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ مشیر پارلیمنٹ کی کارروائی کا حصہ بن سکتا ہے مگر ووٹ نہیں دے سکتا، تحریری فیصلہ میں یہ بھی کہاگیاہےکہ توقع ہے کہ مرزا شہزاداکبر بطور مشیر آئین و قانون کے تحت اپنی ذمہ داریاں ادا کریں گے۔
شہزاد اکبر کی بطور سربراہ ایسٹ ریکوری یونٹ تعیناتی کا معاملہ یہاں نہیں دیکھا جا سکتا،ایسٹ ریکوری یونٹ کا معاملہ سپریم کورٹ میں اٹھایا جا چکا،ایسٹ ریکوری یونٹ کے معاملے پر سپریم کورٹ کا تفصیلی فیصلہ آنا باقی ہے۔یاد رہے کہ عدالت نے بدھ کے روز وکلاء کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کیاتھا۔
Comments are closed.